آثار

نامکمل ڈائریاں

مریم لطیفی
18 بازدید

ادبیات اور  مقاومت (مزاحمت) کے دفتر  نے  شہید علی سمندریان، کمال سپاہی، شہید محمد شکری اور اصغر آبخضر کی ڈائریوں کے حصول کے بعد ان کو چھاپنے کا انتظام کیا۔ یہ چاروں حضرات۲۷ویں لشکر، محمد رسول اللہ صلی اللہ  علیہ و آلہٖ وسلم کے مجاہدین میں سے تھے۔  ان کی ڈائریوں سے حاصل ہونے والا مواد نا مکمل تھا۔ ادبیات و ہنر مقاومت کے دفتر کی یہ پہلی کتاب ہے جو ڈائری کے قالب میں ہے۔[i]

کتاب ’’یاد داشت ہائے نا تمام‘‘ 1989 میں چھ ہزار  کی تعداد میں چھپی۔ 156  صفحات کی اس کتاب کی قیمت اس وقت 520  ریال مقرر کی گئی تھی۔ اس کی جلد نرم تھی اور صفحہ A5 سائز   کا تھا۔  اس کی صفحہ بندی  اور چھپائی کا کام آرین پرنٹنگ پریس نے انجام دیا۔ علی وزیریان نے اس کی جلد ڈیزائن کی اور اس کتاب کو حوزہ ہنری سازمان تبلیغات اسلامی نے نشر کیا۔[ii]

اس کتاب کی جلد سفید رنگ کی ہے۔ جلد کے بالائی حصہ پر ایک خوں بھرے ہاتھ کی تصویر ہے جسمیں ایک لاکٹ ہے۔ جلد کے نچلے حصہ میں میں خون کا نشان ہے۔

اس کتاب کا عنوان عمودی صورت میں جلی  خط سے   تصویر کے بالکل سامنے لکھا گیا ہے۔ عنوان اور کتاب کی اطلاعات کے صفحات کے بعد مطالب کی فہرست درج ہے۔ اس کتاب کا مقدمہ ’’اشارہ‘‘ کے عنوان سے لکھا گیا ہے۔ اسکے بعد کتاب کا اصل متن جو کہ چار واقعات (ڈائریوں) پر مشتمل ہے یکے بعد دیگرے درج ہے۔ کتاب کے آخر  میں ’’ اشارہ‘‘ کا خلاصہ انگریزی زبان میں بھی درج ہے۔ اس کتاب میں کوئی سند یا تصویر و حوالہ موجود نہیں ہے۔

’’اشارہ‘‘ کے عنوان سے  مقدمہ ادبیت و ہنر مقاومت کے دفتر کی جانب سے   4  دسمبر 1989  کو لکھا گیا۔ اس ’اشارہ‘ میں  درج ہے کہ اس کتاب کا متن  کچھ ڈائریوں سے اخذ کیا گیا ہے۔ اس کے بعد ڈائری لکھنے والوں اور کتاب ے متن کے بارےمیں مختصر توضیح دی گئی ہے۔

اس کتاب کا اصل مواد چار ڈائریوں پر مشتمل ہے جو بغیر کسی خاص نظم و ترتیب کے  یکے بعد دیگرے درج ہے۔

پہلی ڈائری  جس کا کنام ’’یاد داشت ہائے ناتمام‘‘ ہے در اصل شہید علی سمندریان کی ڈائری ہے۔ یہ ڈائری  10  دسمبر 1986  سے 29  جنوری 1987  تک کے زمانہ کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ اس ڈائری میں  فوجیوں کی تقسیم اور دستہ بندی، حمزہ، سید الشہداء  بریگیڈ میں  تعیناتی، سپاہیوں کی ٹرینگ اور ان  کا مسلح کیا جانا، دعا اور نوحہ خوانی کی محافل، قلاویزان،مہران کے علاقہ میں  بریگیڈ کا  32  روزہ دفاعی مشن،دو کوہہ  کی چھاؤنی میں واپسی اور  وہاں سے شلمچہ کے محاذ پر روانگی، آپریشن کربلا  5 میں شرکت جیسے موضوعات  کا احاطہ کیا گیا ہے۔  یادوں کی تحریر کے بعد شہید علی سمندریان کی وصیت درج ہے۔

’’لحظۂ توسل‘‘ کمال سپاہی کی تحریر ہے۔  اس ڈائری میں وہ حمزہ سید الشہداء بریگیڈ  کی آپریشن کربلا  5  میں شرکت اور 9 اور 10 جنوری 1986  کو دشمن کے مقابلہ میں ان کی استقامت کے واقعہ کو بیان کرتی ہے۔

’’در مہران‘‘ شہید سید محمد شکری کی تصنیف ہے۔ اس ڈائری میں  جو   1896 کے جون کے 27ویں تاریخ سے  5جولائی تک کے زمانہ میں لکھی گئی ہے، فوجیوں کی حبیب ابن مظاہر بریگیڈ میں شمولیت اور مہران کی آزادی کے آپریشن  کے واقعات کی تفصیل لکھی گئی ہے۔

’’شب آتش‘‘ اصغر آب خضر کی ڈائری ہے۔  اس ڈائری میں حبیب ابن مظاہر بریگیڈ کے ہجرت گروپش کی مسلم ابن عقیل آپریشن میں شرکت کی داستان ہے۔

’’یاد داشت ہائے ناتمام‘‘ 74 صفحات کے ساتھ سب سے بڑی  ڈائری اور ’’شب آتش‘‘ 18 صفحات کے ساتھ اس کتاب کی مختصر ڈائری ہے۔

 یہ کتاب  2009ء میں دوبارہ  2500  کی تعداد میں شائع کی گئی۔ اس نئی اشاعت میں صفحہ بندی اور چھپائی کا کام  ’’ سپہر پرنٹنگ پریس‘‘ نے انجام دیا۔ یہ نئی  اشاعت، انتشارات سورہ مہر(حوزہ ہنری سازمان تبلیغات اسلامی) اور دفتر ادبیات و ہنر مقاومت کے باہمی تعاون سے نشر ہوئی۔ اس نئی اشاعت میں جدید ایڈٹینگ اور صفحہ بندی  کی وجہ سے 28 صفحات کم ہوگئے ہیں۔[iii]

نئی جلد سبز رنگ کی ہے۔ اس پر سبز رنگ سے موٹے خط میں  تصویر اوپر تصویر کی صورت میں، چار بار بغیر نقطوں کی لکھا گیا ہے۔  کتاب کا اصلی عنوان افقی صورت میں جلد کے درمیان  میں سفید رنگ اور سرخ آوٹ لائن میں لکھا گیا ہے۔  ذیلی عنوان، اصلی عنوان کے دائیں جانب موٹے خط میں سفید رنگ سے تحریر ہے۔

مقام معظم رہبری دامت برکاتہُ نے 27  فروری 1992   کو اس کتاب کی تقریظ  لکھی۔ وہ لکھتے ہیں: ’’ ان  چار تحریروں میں سے تیسری تحریر شہید سید محمد شکری کی ہے۔  اس کو میں پہلے بھی ایک شذرہ کی صورت میں پڑھ چکا ہوں۔  پہلی تحریر جو کہ شہید سمندری کے بہترین اور پاکیزہ قلم سے لکھی گئی ہے، ان کا ذکر قدمی صاحب کی کتاب  ’’حنابندانِ‘‘ میں کہ وہ محاذ سے مربوط تحریروں میں سے ایک اچھی تحریر ہے،  پڑھا تھا اور اس سے بھی آشنائی رکھتا تھا۔ میں نے  اس تحریر کو پڑھا اور واقعی اس سے محظوظ ہوا۔  خدا ان دونوں شہداء کو خیمۂ ملکوت میں جگہ عنایت کرے اور اپنے اولیا کا ہمنشین قرار دے۔ کمال سپاہی کی تحریر ہر چند مذکورہ دو شہدا جیسی نہیں ہے مگر پھر بھی مزیدار ہے اور پڑھنے کے قابل ہے ۔ آخری تحریر کے بارے میں بھی دو تین جملہ اس کی ابتدا میں لکھے ہیں۔ خداوند متعال چاروں شہیدوں کو جزائے خیر عنایت کرے۔‘‘[iv]

سال 2022۔2023  تک اس کتاب کے پانچ ایڈیشن چھپ چکے ہیں۔

تیسرا ایڈیشن   2011  میں 2500 کی تعداد میں چھپا۔ چوتھا ایڈیشن   2014  میں 3000 کی تعداد میں منتشر ہوا اور پانچواں ایڈیشن 2016  میں ایک بار پھر 2500  کی تعداد میں چھاپا گیا۔ ہر ایڈیشن میں اس کتاب کی جلد نرم رکھی  گئی ہے۔

بعض ویب سائٹس اور اخبارات جیسےروزنامہ کیہان، نوید شاہد( پایگاہ اطلاع رسانی فرہنگ ایثار و شہادت) خبر آنلائ، ایسنا (ایران کے طلبہ  کی خبروں کی تنظٰم) خبر گزاری دفاع مقدس اور ایبنا (خبر گذاری کتاب ایران) وغیرہ نے اس کتاب کا تعارف قارئین کے لئے پیش کیا ہے۔[v]

 

[i] سمندریان، علی و دیگران، یاد داشت ہائے ناتمام،حوزہ ہنری، سازمان تبلیغات تہران،۱۹۸۹، ص ۷و۸

[ii] ایضاً۔ شناسنامہ کا صفحہ

[iii] ایضاً، اشاعت دوم، سورہ مہر تہران۔ ۲۰۰۹

[iv] مبلغان، شمارہ ۲۴۶، ص ۹۰، آذر و دی ماہ ۱۳۹۸

[v] روزنامہ کیہان، شمارہ ۱۹۹۰۴، دیماہ ۱۳۹۸ ص ۱۰

https://navideshahed.com/fa/news/206115

؛ https://www.khabaronline.ir/news/61108

؛ https://www.isna.ir/news/markazi-91719

؛ https://defapress.ir/fa/news/125769

؛ https://www.ibna.ir/fa/naghli/38758