اشخاص
آل آقا محمد ھاشم
معصومہ عابدینی
5 بازدید
محمد ہاشم آل آقا (1945-1984)، دفاعِ مقدس کے دوران ایران کی فضائیہ کے کمانڈنگ سینٹر کے سربراہ رہے۔
محمد ہاشم ، 18نومبر 1945 کو کرمانشاہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی اور ثانوی تعلیم کے بعد ریاضی میں انٹرمیڈیٹ تک تعلیم کرمانشاہ میں ہی حاصل کی۔ 1965 میں آپ بری فوج کے کیڈیٹ کالج میں داخل ہوئے۔ کئی ایک فوجی ٹرینگز مکمل کرنے کے بعد 1968 میں لیفٹیننٹ کے عہدہ پر فارغ التحصیل ہوئے۔ اپنی سروسز کو جاری رکھنے لئے آپ نے پائلٹ کے شعبہ کا انتخاب کیا اور فضائیہ کی ٹرینگ کے لئے ، 30 جولائی 1969 کو ایرانی فضائیہ کی بیس میں منتقل ہوگئے۔
آل آقا، 10 نومبر 1970کو فضائیہ کی جنگی ٹریننگ کا ایک کورس کرنے کے لئے امریکہ روانہ ہوئے ۔ وہاں آپ نے T41، دو انجن والے JET T 37 اور الٹراسونک T38 اڑانے کی ٹریننگ حاصل کی اور مختلف اوقات میں تقریبا 220 گھنٹہ پرواز کے جوہر دکھائے اور جیٹ فلائیر (JET FLYER) کے تمغہ کے ساتھ واپس ایران پلٹے۔
وہ 1971 سے 1974 تک جہاز کے پچھلے کیبن میں فائٹر پائلٹ، فینٹم 4کے اگلے کیبن میں ٹرینر رہے ۔ اس کے علاوہ مہرآباد فائٹر ایئر بیس1، شیراز فائٹر ائیر بیس 7 اور ہمدان فائٹر ایئر بیس 3 کے بھی آپریشنل انچارج رہے۔
1974 میں جب F14 جہاز کی خریداری عمل میں آئی اور اس کو فوج کے استعمال میں دیا گیا تو آل آقا ہی اس جہاز کی اڑان بھرنے کے لئے منتخب ہوئے اور اس کی ٹرینگ کے لئے ایک بار پھر امریکہ روانہ ہوئے۔ انہوں نے چھ ماہ ٹرینگ حاصل کی 1977 میں ایران واپس لوٹ آئے۔ 1978میں آپ میجر کے عہدہ پر فائز ہوئے۔
22جون 1980کو آل آقا فائٹر بیس 6، کی کمانڈ کے حکم پر بوشہر میں خدمت پر مامور ہوئے۔
دفاع مقدس کا آغاز ہوا تو آل آقا ایف 4طیارہ کی اڑان پر مامور ہوئے۔ ان کی ٖڈیوٹی مغربی آذربائیجان سے جزیرہ خارک تک بعثی حملوں کے مقابلہ میں ملک کی فضائی حدود کا دفاع تھی۔ آپ خلیج ہرمز سے بندرگاہ امام خمینیؒ کے علاقہ میں تجارتی کشتیوں کے قافلوں کی حفاظت میں کافی سرگرم رہے۔ سونپی جانے والی ذمہ داریوں کو پوری تن دہی سے ادا کرنے کے صلہ میں آپ کو 22 جون 1981 کو چھ ماہ کی عارضی ترقی دی گئی۔ 26 جولائی 1981 کو آپ کو لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر ترقی دے کرشیراز فائٹر بیس 8 منتقل کر دیا گیا۔ ملک کے انتہائی شمالی حصہ سے انتہائی جنوبی علاقوں تک دشمن کے حملوں کا جانفشانی سے مقابلہ کرنے اور آئل ٹینکرز کی حفاظت کے صلہ میں آپ کو 21، اپریل 1986 کو مستقل بنیادوں پر لیفٹیننٹ کرنل کے عہدہ پر ترقی دے دی گئی۔ اپنی ذاتی لیاقت اور مہارت کے سبب 7اگست 1982 کو ایران کی فضائیہ کی آپریشنل مینجمنٹ کے ذمہ داری آپ کو سونپ دی گئی۔
آل آقا کی صلاحیتوں ،ملکی دفاع کی راہ میں فوجی نظم و ضبط اور آپ کی جدتوں کے پیش نظر آپ کو یکم مئی ۱1983 کو فضائیہ کے کمانڈنگ سینٹر کا سربراہ مقرر کر دیا گیا۔
11 اگست 1984 کو، ماہ شہر کی بندرگاہ پر سمندری جہازوں پر حملہ آور ہونے والی بعثی فوجوں سے مقابلہ کرتے ہوئے ، آل آقا سرحد سے باہر اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے ہوائی جہاز گرنے کی وجہ سے لاپتہ ہوگئے۔
سات سال گذرنے کے بعد جون 1991 میں اعلیٰ افسران پر مشتمل ایک کمیشن تشکیل دیا گیا جس نے آپریشن کی دستیاب معلومات ، آل اقا کے ساتھی جہازرانوں کی رپورٹس ، ایرانی فضائیہ کے کمانڈنگ سینٹر کی رپورٹس، ہلال احمر اور ریڈ کراس کی تحقیقات ، عراق میں اسیر ایرانیوں کی مدد کے کمیشن کی رپورٹس اور عراق کی بندرگاہوں سے آزاد ہونے والے اسیروں کے انٹرویوز کی روشنی میں یہ فیصلہ دیا کہ آل آقا کا دشمن فوج کی اسیری میں ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ اس لئے کمیشن کے تمام ارکان نے اتفاق رائے کے ساتھ، جمہوری اسلامی ایران کے فوجداری قانون کے مادہ 107کے پہلے بند کی رو سے آل آقا کی شہادت کا اعلان کیا۔ان کی تاریخ شہادت، ان کے لاپتہ ہونے کی تاریخ یعنی 11 اگست 1984 کو ہی قرار دیا گیا۔
ایران کےفوجداری قانون کے قانون کے مطابق ان کو ان کی شہادت کے موقع پر بریگیڈئر جنرل کے رتبہ پر ترقی دی گئی اور اور ان کو نشان فتح کا ااعزاز سے بھی نوازا گیا۔[1] شہید محمد ہاشم آل آقا کی یادگار ان کے ایک فرزند ہیں۔
[1] دفاع مقدس کے انسائیکلو پیڈیا کے ایک مقالہ کی تلخیص، دائرۃ المعارف دفاع مقدس ج ۱ ص ۱۸۹ اور ۱۹۰، ناشرمرکز دائرۃ المعارف پژوہشگاہ (ریسرچ سینٹر) علوم و معارف دفاع مقدس تہران، ۲۰۱۱۔