آپریشنز
عاشوری آپریشن
زینب احمدی
17 دورہ
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی منصوبہ بندی اور کمانڈ میں عاشورہ آپریشن 18 سے 22 اکتوبر 1984ء کو جمہوری اسلامی ایران کی فوج کے ساتھ مل کر صوبہ ایلام میں میمک کی شمالی چوٹیوں اور مغربی سلسلے کو آزاد کرانے کے مقصد سے کیا گیا۔
12 ستمبر 1980ء کو ایران کے خلاف عراق کی مسلط کردہ جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی میمک کی چوٹیوں پر عراقی فوج نے قبضہ کر لیا تھا۔ 9 جنوری 1981ء کو ضربت ذوالفقار آپریشن میں میمک کی چوٹیوں کا ایک حصہ آزاد کرایا گیا۔ تاہم، میمک کی چوٹیاں(فصیل اور گرکنی) پہلے کی طرح عراق کے قبضے میں رہیں۔ ان علاقوں کو آزاد کرانے کے لیے عاشورا آپریشن کو ڈیزائن کیا گیا اور انجام دیا گیا ۔
میمک کا علاقہ بے ترتیب نالوں اور بلندیوں سے ڈھکا ہوا ہے۔ آبنائے بینا (Bina Strait) اور آبنائے بیجار(Bijar Strait) کے درمیانی فاصلے میں تقریباً بلند چوٹیاں ہیں جن میں سے سب سے اونچی چوٹی کوہ میمک ہے جو کہ آس پاس کے علاقوں پر کافی حد برتری رکھتی ہے۔
عاشورہ آپریشنل علاقے کے لئے ایلام-صالح آباد سیکٹر کا تعین کیا گیا۔ یہ علاقہ شمال سے سومار(1 اکتوبر 1982ء کو مسلم بن عقیل آپریشن کی جگہ) ، جنوب سے مہران میں شینو، شورشیرین اور کانیسخت پہاڑیوں (29 جولائی 1983ء کو والفجر 3 آپریشن کی جگہ)، مشرق سے ایلام-صالح آباد روڈ اور مغرب میں دشت ھلالہ پر ختم ہوتا ہے۔
مختصر عرصے میں ہی عراقیوں کے پہنچنے کے راستوں کی نشاندہی کر لی گئی۔ اِس کےبعد آپریشن کو تین سیکٹروں میں ڈیزائن کیا گیا: 1۔گرکنی اور بانی تلخاب کی چوٹیاں۔ 2۔فصیل اور یال میمک کی چوٹیاں۔ 3۔میمک کی کھائی۔ایرانی فورسز کی نقل و حرکت 16 اکتوبر 1984ء کی صبح انجام پائی۔ حرکت کے دوران صبح سات بجے سے شام تک جاری رہنے والے شدید طوفان کی وجہ سے عراقی فوج، ایرانی فورسز کی نقل و حرکت سے آگاہ نہیں ہو سکیں۔ کاروائی کا آغاز یا ابا عبداللہ الحسینؑ کے کوڈ سے رات بارہ بجے کیا گیا۔
آپریشن عاشورہ، عباس محتاج کی کمان میں، سپاہ کی 17بٹالین اور فوج کی 9 بٹالین کے ساتھ انجام دیا گیا جنہیں سلیمان ٹیکٹیکل کیمپ کے تحت تیار کیا گیا تھا اور نجف کیمپ کے زیر نظر عملی ہوا۔
آپریشنل فورسز کی جنگی تنظیم میں فجر 1: امام رضا ؑ آزاد بریگیڈ اور 81ویں باختران ڈویژن کی بریگیڈ 1، فجر 2: نصر ڈویژن کی امام صادق ؑ بریگیڈ جن کے ساتھ ثار اللہ ڈویژن کی ایک بٹالین شامل تھی۔فجر 3: 81ویں باختران ڈویژن کی بریگیڈ 3، آزاد انصار الحسین بریگیڈ کے ساتھ، فجر 4: نبی اکرم ﷺکی سرحدی بریگیڈ اور 84ویں خرم آباد بریگیڈ کی ایک بٹالین۔ فجر 1 کو آبنائے بیجار کی طرف سے جانا تھا اور اُنہیں گرکنی اور بانی تلخاب کی چوٹیوں پر کاروائیاں کرنا تھیں۔ فجر 2 نے آبنائے بینا کی جانب سے فصیل اور یال میمک کی بلندیوں کے دو سیکٹروں کے ملنے والی جگہ پر کاروائی کرنا تھی۔ فجر 3 ریزرو فورس تھی۔ فجر 4 کو میمک کی کھائی(نی خزر نالہ) میں کاروائی کرنا تھی۔
آپریشن کے پہلے دن، ایرانی افواج کے لیے سب سے اہم مسئلہ 13-14 کلومیٹر طویل پشتے کی تعمیر تھا جو گرکنی چوٹیوں کے دائیں جانب سے فصیل چوٹیوں کے بائیں جانب تک کے علاقے کو ملا دیتا اور جس سے ایرانی فورسز کی لائن کسی حد تک ناقابل تسخیر ہوجاتی۔ انجینئرنگ کے کارکنان کی بھرپور کوششوں اور دوسری طرف شدید بارش جس کی وجہ سے عراقی فضائی اور بکتر بند نقل و حرکت کم ہو گئی تھی، جنگی انجینئرنگ فورس پہلے دن شام تک مقبوضہ سیکٹر میں ایک مناسب اور قابل اعتماد پشتہ تعمیر کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
یال میمک اور شہداء پہاڑی کی ایرانی فورسز کی مکمل دفاعی لائن تشکیل دینے میں بہت زیادہ اہمیت ہونے اور عراقی دراندازی کو روکے رکھنے کے باوجود، میمک اور فصیل کے درمیان وسیع علاقے میں بارودی سرنگوں کی وجہ سے عراقی قبضے میں باقی رہا۔
نی خزر نالے میں صبح 2:30 بجےایرانی آپریشنل فورسز نے لڑائی شروع کر دی لیکن نبی اکرمﷺ بریگیڈ مطلوبہ جگہ کو تباہ اور کلیئر کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
اس آپریشن میں دوسری ڈویژن کی چوتھی ماؤنٹین انفنٹری بریگیڈ، سیکنڈ آزاد آرمرڈ بریگیڈ، ایک ٹینک بٹالین، ایک کمانڈو کمپنی، ایک آرٹلری بٹالین اور ایک اینٹی ٹینک گن تباہ کر دئیے گئے اور دشمن کے سینکڑوں فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے۔
اس آپریشن میں دشمن کو جانی و مالی نقصان پہنچاتے ہوئے ایرانی فورسز نے چالیس مربع کلومیٹر سے زائد زیر قبضہ علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا جن میں فصیل، گرکنی، کوہ گچ، کاسہ کاف کی بلندیاں اور گرکنی چوکی ، نقل و حمل کے لئے عراق کی اہم سرحدی سڑک اور انزی چوکی شامل ہیں۔ صرف نی خزر نالہ، حلالہ اور اِس کے اطراف کا علاقہ پہلے کی طرح عراقی قبضے میں باقی رہا۔
چوتھی ماؤنٹین انفنٹری بریگیڈ، دوسری آرمرڈ بریگیڈ، ایک آرٹلری بٹالین، ایک ٹینک بٹالین، دو کمانڈو بٹالین، ایک سپیشل فورسز بٹالین، 12ویں آرمرڈ بریگیڈ اور 403ویں آزاد بریگیڈ دشمن کے تباہ ہونے والے یونٹوں میں شامل تھے اور ان میں 180 فوجیوں کو پکڑ لیا گیا۔ اس کے علاوہ چودہ ٹینک اور عملے کی گاڑیاں ، بیس گاڑیاں، سات توپیں، بیس مارٹر ، بھاری مقدار میں ہلکے ہتھیار اور گولہ بارود کے متعدد ڈپو قبضے میں لیے گئے۔ اس کے علاوہ، دو ہیلی کاپٹر، 95 ٹینک ، عملے کی گاڑیاں اور دھماکہ خیز مواد تباہ کر دئیے گئے۔
اِس آپریشن میں زمینی فوج کے کمانڈروں میں حسن اقارب پرست شہید ہو گئے۔