کلینڈر

پیر 3 مئی 1982،مسلط کردہ جنگ کا پانچ سو اناسیواں دن

21 دورہ

قدس  کیمپ -5کی یونٹوں، جن میں سپاہ کی43ویں بریگیڈ  بیت المقدس شامل تھی، نے "نورد" کے جنوبی علاقے میں اہواز۔خرمشہر شاہراہ کے مغربی کنارے سے پیش قدمی کی، جبکہ 21 ویں بریگیڈ امام رضا ع نے دریائے کارون کے مغرب میں "بیوض" نہر کے راستے سے حملہ کیا۔ دونوں جانب سے ہونے والے اس حملے کو دشمن کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں جانی نقصان کے بعد فورسز کو پسپائی اختیار کرنی پڑی۔[1]

مریوان (کردستان) میں تعینات آرمی کی 28 ویں انفنٹری ڈویژن کے توپخانے نے عراقی افواج کے مورچوں کو رشان، ہرگینہ، بیارہ اور توتمان کے علاقوں میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں دشمن کا ایک 120 ملی میٹر مارٹر لانچر اور پانچ مورچے بمعہ عملہ تباہ ہوئے، اور دس فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔[2]

رضاآباد، ایلام کے محاذ پر، آرمی کی 81 ویں ڈویژن نے دشمن کی نقل و حرکت روک دی اور پانچ عراقی فوجیوں کو ہلاک یا زخمی کر دیا۔ اس کارروائی میں دشمن کے دو جنگی سازوسامان کے ذخیرے اور ان کا سپلائی روٹ تباہ کر دیا گیا۔ ہمارے تین فوجی شہید اور ایک زخمی ہوا، جبکہ ایک 106 ملی میٹر توپ کو نقصان پہنچا۔[3]

آرمی کے توپخانے نے سومار (کرمانشاہ) کے محاذ پر دشمن کے ایک سپلائی روٹ کو نشانہ بنایا، جس سے عراقی افواج کی نقل و حرکت اور سڑک سازی کی سرگرمیاں معطل ہو گئیں۔[4]

گیلانِ غرب (کرمانشاہ) کے محاذ پر، مقامی قبائلی نفوذی دستوں نے دشمن کے مورچوں پر حملہ کیا اور اسے جانی و مالی نقصان پہنچایا۔[5]

کونسٹیبلری فورس نے نوسود (کرمانشاہ) کے محاذ پر "بان شیطان" اور شیخان کے علاقوں میں عراقی افواج کو مارٹر فائر کا نشانہ بنایا۔ اس حملے میں متعدد کنکریٹ مورچے تباہ ہوئے اور دشمن کا ایک ہیوی وہیکل جل کر خاکستر ہو گیا۔[6]

عراقی فوج کی 12 ویں زرہ بند اور 8 ویں میکانائزڈ بٹالین نے نصر کیمپ کی پوزیشنز پر، جو اہواز۔خرمشہر شاہراہ پر واقع تھیں، حملہ کیا۔ اس کارروائی میں دشمن نے ایک ٹینک، تین  زل(zil) ٹرک (فوجی سامان بردار)، ایک اورال ٹرک اور ایک ایمبولینس کو تباہ کر دیا، جبکہ ہمارے تیس فوجی شہید اور اسی زخمی ہوئے۔[7]

عراقی افواج، اہواز۔خرمشہر شاہراہ پر قبضہ جمانے کے ارادے سے، اس سڑک کے 80 سے 100 کلومیٹر کے درمیانی حصے تک پیش قدمی کر گئیں، مگر ایرانی فورسز نے انہیں پسپا کرتے ہوئے تین کلومیٹر مغرب کی طرف دھکیل دیا۔[8]

عراق نے دو جوابی حملے کیے—ایک، خوزستان میں حسینیہ اسٹیشن کے قریب اسی شاہراہ کے کنارے، اور دوسرا خرمشہر کی " دژ" چھاونی پر۔ تاہم ایرانی یونٹوں (کیمپ فتح) نے سخت مزاحمت کی، جس کے نتیجے میں دشمن کے پانچ سو اہلکار ہلاک و  زخمی ہوئے، اور ان کے چالیس ٹینک، بکتر بند گاڑیاں، ٹرک اور جیپیں تباہ ہو گئیں۔ عراقی افواج کو میدان چھوڑنا پڑا۔[9]

گرمدشت (خوزستان) کے جنوب مغربی مضافات میں عراقی بکتر بند فورسز کا حملہ بھی ایرانی فورسز کی مزاحمت اور توپ خانے و اینٹی ٹینک فائر کے سامنے ناکام ہوا۔[10]

عراقی افواج کے بھاری ہتھیاروں کی گولہ باری سے شہر آبادان کو نقصان پہنچا اور چند شہری شہید ہوئے۔[11]

رات 12 بجے، مغربی آذربائیجان کے شہر مہآباد سے آٹھ کلومیٹر دور، قاضی آباد گاؤں اور ایک مخالفین کے کیمپ کو کلیئر کرنے کی کارروائی میں چھ افراد ہلاک، آٹھ گرفتار ہوئے، جبکہ ایک آرپی‌جی-7، بارہ مختلف اسلحے اور کئی بارودی سرنگیں برآمد ہوئیں۔ اس آپریشن میں ایرانی فورسز کو کوئی جانی نقصان نہیں پہنچا۔[12]

صبح 9:30 بجے، کردستان میں سقز روڈ پر ایک مسافر بس بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔[13]

ملک بھر میں مخالفین کی سرگرمیاں جاری رہیں: صبح 8:30 پر، تہران کے ستارخان روڈ پر، ایک پک اپ کار کے سواروں نے انقلاب کمیٹی کے گشتی اہلکاروں پر دستی بم پھینکا، لیکن کوئی جانی نقصان نہ ہوا اور حملہ آور گرفتار کر لیے گئے۔[14] تین گاڑیاں (گالانٹ، پیکان، منی بس) اور ایک موٹر سائیکل، تہران میں اسلحہ کے زور پر چھین لی گئیں۔[15]

صبح 10:45 پر، دو موٹرسواروں نے ستارخان روڈ پر ایک راہ گیر کو گولی مار کر زخمی کر دیا، اور پھر پل کے نیچے ایک ٹرائی‌پرونگ بم پھینک کر دوسرے راہ گیر کو شہید کر کے فرار ہو گئے۔[16]

 رشت میں، سپاہ پاسداران نے ایک مشکوک گاڑی کو روکا، فائرنگ کے تبادلے کے بعد دو افراد گرفتار اور تین فرار ہو گئے۔[17]

رات 12:10 سے صبح 8 بجے تک، عراقی مسلح ہیلی کاپٹروں نے شمالی خرمشہر میں کونسٹیبلری فورسز کی بیرک پر گولہ باری کی، مگر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔[18]

دزفول، بوشہر اور تبریز کے ریڈار اسٹیشنز نے عراق کے گیارہ جنگی طیارے شناخت کیے، جنہیں فضائی دفاع کی فائرنگ سے پیچھے ہٹنا پڑا۔ صبح 9:45 پر، عراق کا ایک جنگی طیارہ مسجدسلیمان (خوزستان) کے قریب ایرانی فضائیہ نے مار گرایا۔[19]

صبح 9:45 پر، مسجدسلیمان (خوزستان) کے قریب ایرانی فضائی دفاع نے عراق کا ایک جنگی طیارہ نشانہ بنا کر مار گرایا۔[20]

اسی روز، مغربی آذربائیجان کے علاقوں بورش‌خواران اور ترس‌آباد قطور کی فضاؤں میں، ایک عراقی طیارہ ایرانی جنگی طیارے سے فضائی جھڑپ کے بعد تباہ کر دیا گیا۔[21]

ہیلی کاپٹر بٹالین (ہوانیروز) نے خوزستان میں فکہ سرحد کے قریب، ٹیلہ نمبر 182 کے علاقے میں آپریشن کرتے ہوئے عراقی افواج کے چھ ٹینک تباہ کیے اور متعدد اہلکار ہلاک کر دیے۔[22]

ان جنگی ہیلی کاپٹروں نے تین مرحلوں میں اہواز۔خرمشہر شاہراہ کے مغربی جانب موجود عراقی افواج پر حملے کیے، جس میں ان کے کئی بکتر بند جنگی آلات تباہ ہو گئے۔[23]

تہران میں مقیم غیر ملکی میڈیا نمائندوں نے آپریشن بیت المقدس میں آزاد کرائے گئے علاقوں کا دورہ کیا اور ایک قیدی کیمپ میں عراقی قیدیوں سے ملاقات کی۔[24]

شام 5:30 بجے، الجزائر کے وزیر خارجہ محمد بن یحیی کو لانے والا طیارہ ایران میں داخلے کے وقت، مغربی آذربائیجان کی فضاؤں میں عراق کے تین جنگی طیاروں کا نشانہ بنا۔ یہ طیارہ قطور کے جنوب میں، کیوران نامی مقام پر گر کر تباہ ہوا، اور اس میں سوار تمام سولہ افراد ہلاک ہو گئے۔[25]

مشترکہ اسٹاف ہیڈکوارٹرز نے اعلان کیا کہ آج صبح 8 بجے تک، مسلح افواجٔ جمہوریہ اسلامی ایران کے جانی نقصانات کی تعداد 10,664 شہید اور 69,033 زخمی، اسیر یا لاپتہ تک پہنچ چکی ہے۔[26]

 

 

 

[1] پورداراب، سعید و نبی کریمی، تقویم تاریخ دفاع مقدس- به سوی شلمچه، ج 21، تهران، مرکز اسناد انقلاب اسلامی، 2013، ص362؛ حبیبی، ابوالقاسم، روزشمار جنگ ایران و عراق- آزادسازی خرمشهر، کتاب نوزدهم، تهران، مرکز اسناد و تحقیقات دفاع مقدس سپاه پاسداران انقلاب اسلامی ، 2018، ص239.

[2] پورداراب، سعید و نبی کریمی، همان، ص371 و 392.

[3] سابق، ص370.

[4] سابق، ص392.

[5] سابق

[6] سابق

[7] سابق، ص357 و 358.

[8] حبیبی، ابوالقاسم، روزشمار جنگ ایران و عراق،  سابق ، ص241.

[9] پورداراب، سعید و نبی کریمی، سابق ، ص388 و 389.

[10] سابق، ص359.

[11] سابق، ص389.

[12] سابق، ص371.

[13] سابق

[14] سابق ص374.

[15] سابق

[16] سابق

[17] سابق

[18] سابق، ص358.

[19] سابق، ص372 .

[20] سابق، ص373.

[21] مالکی گمچی، اسدالله، روزشمار دفاع مقدس فرماندهی انتظامی استان آذربایجان غربی، تهران، پژوهشگاه علوم انتظامی و مطالعات اجتماعی ناجا، 2017، ص67.

[22] پورداراب، سعید و نبی کریمی، سابق ، ص377.

[23] سابق، ص359.

[24] حبیبی، ابوالقاسم، سابق ، ص243.

[25] سابق ، ص244؛ برزگر، علیرضا، روزشمار جنگ تحمیلی، تهران، انتشارات صداوسیما (سروش)، چ دوم، 2005، ص108.

[26] پورداراب، سعید و نبی کریمی،سابق، ص375.