آپریشنز
آپریشن کربلا 9
معصومه سجادیان
4 دورہ
1987ء میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج نے صوبہ کرمانشاہ میں سرپل ذہاب اور قصر شیرین سیکٹر میں زیر قبضہ علاقوں کو کلیئر کرنے اور خلیج فارس میں عراق کی شرارتوں کا جواب دینے کے مقصد سے کربلا 9 آپریشن انجام دیا۔
جنوب(شلمچہ-ماہی نہر سیکٹر) میں ہونے والے آپریشن کربلا 8 کے تین دن بعد جسے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے 7 اپریل 1987ء کو شروع کیا تھا، فوج کی زمینی فورسز نے بھی قصر شیرین کے شمال مشرقی علاقے قراویز پہاڑیوں میں آپریشن کربلا 9 انجام دیا۔ فوج کے 81ویں آرمرڈ ڈویژن کے تھرڈ بریگیڈ کے دستوں نے 9 اپریل 1987ء کو صبح دس بجے یا مہدی ادرکنی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے کوڈ سے حملے کا آغاز کیا۔ انہوں نے ہر قسم کے دھماکہ خیز جال سے بھرپور نہر اور بارودی سرنگوں سے لیس میدان سے عبور کیا اور دشمن پر حملہ کر دیا۔ ایرانی فورسز تین گھنٹے سے بھی کم وقت میں سرپل ذہاب-قصر شیرین سیکٹر کے شمال میں بابا ہادی پہاڑی سلسلے کے نام سے 542، 410، 400 اور 415چوٹیوں کو آزاد کرانے میں کامیاب ہو گئے۔ نیز، ایران باباہادی چوکی کو واپس لینے میں کامیاب رہا، جس پر بعثی فوج نے ساڑھے چھ سال سے قبضہ کر رکھا تھا۔ اس آپریشن میں 20 کلومیٹر ایرانی سرزمین کو آزاد کرایا گیا اور ایرانی فوج دریائے قرہ تو کی دیوار کے ساتھ عراقی سرزمین میں دو کلومیٹر گہرائی میں مقیم ہو گئی۔
عراقی فوج نے اپنی بھاگی ہوئی فورسز کو اکٹھا کیا اور اپنی پوزیشنوں کو دوبارہ واپس لینے کے لئے چھ مرحلوں میں جوابی حملہ کیا لیکن ہر بار بھاری جانی نقصان کے ساتھ پسپا ہونے پر مجبور ہوئی۔ آپریشن کے دن شام پانچ بجے عراق نے دوسری کور کی کمانڈو بریگیڈ کی پہلی بٹالین اور ٹینکوں اور توپ خانے کی مدد سے ایک اور جوابی حملہ کیا جسے ایرانی فوج کی شدید مزاحمت اور بھاری توپ خانے نے بے اثر کردیا۔ آخر کار عراقی فوج دو سو سے زائد ہلاکتیں دینے کے بعد پیچھے ہٹ گئی۔ عراقی بٹالین کے کمانڈر میجر صالح ابراہیم عطیہ کی لاش اُن ہلاک ہونے والوں میں ملی۔
اِن جوابی حملوں کے جواب میں 15 ٹینک، 35 اہلکار بردار گاڑیاں، 5 گاڑیاں، گولہ بارود کے متعدد ڈپو اور دو عراقی دھماکہ خیز مواد تباہ ہو گئے۔
عراقی فوج نے اپنے فوجی اعلان نمبر 2635 میں اس آپریشن میں ایرانی فورسز کی پیش قدمی کا اعتراف کیا۔
یہ آپریشن مقبوضہ علاقوں کو کلیئر کرنے کے علاوہ اس بات کا باعث بنا کہ عراق کربلا 8 کے آپریشنل علاقے میں تازہ دم فورس نہ لاسکے۔ اِس کے علاوہ اس نے بصرہ کے مشرق میں جنگ میں مشغول افواج کی مدد کے لیے دشمن کی منتقلی کو بھی روکا۔
اس آپریشن میں جمہوری اسلامی ایران کی افواج نے دوسری کور کے کمانڈو بریگیڈ کی پہلی، تیسری اور چوتھی بٹالین اور تیسری عراقی بریگیڈ کی چوتھی خصوصی فورس بٹالین کے 80 فیصد حصے کو تباہ کر دیا۔ عراقی فوج کے 1800 اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے اور 55 کو گرفتار کر لیا گیا۔ ایران نے بڑی تعداد میں مارٹر، بندوقیں، انفرادی ہتھیار اور بڑی مقدار میں گولہ بارود قبضے میں لے لیا۔