مفاہیم اور اصطلاحات
ہیلی برن
محسن شیرمحمد
17 دورہ
جنگ کے دوران ہیلی کاپٹروں اور طیاروں کے ذریعے سامان اور افراد کو لانے اور لے جانے کا نام "ہیلی برن" ہے۔ دفاع مقدس میں بعض اوقات جنگی علاقے کی ضرورت کے مطابق ضروری سامان سمیت فوجیوں کو اسی ذریعے سے منتقل کیا جاتا تھا۔
"ہیلی برن" یا "فضائی آپریشن"(1) کا مطلب ہے: "جنگی مشن انجام دینے کے لئے مطلوبہ علاقے میں فضائی راستوں کی نگرانی کرنے والے عملے اور فوجیوں کی نقل و حرکت یا ان کو پہونچانا"(2)۔ ہیلی برن، زمینی فوج کی مدد سے ہی امکان پذیر ہوتا ہے اور اگر ضرورت پڑے تو بحریہ کو بھی بروئے کار لایا جاتا ہے(3) اور اس میں تین عوامل کار فرما ہوتے ہیں: پیراشوٹ، بے آواز طیارہ یا ہیلی کاپٹر اور مال بردار طیارہ۔ ہیلی برن کی اصلی شکل پیراشوٹ کے ذریعے اترنا ہے اور آپریشن کے لیے پیراشوٹ سے اترنے والے فوجیوں کو "پیراشوٹر آرمی" کہا جاتا ہے۔ سوویت یونین وہ پہلا ملک تھا جس نے 1930 میں اس طرح کی فورس تیار کی(4)۔ 1953 میں فرانسیسی فوج نے اور ویتنام کی جنگ میں اور اسی طرح صیہونی فوج نے 1956 میں مصر کے ساتھ مل کر اس طرح کی فورس سے بھرپور استفادہ کیا(5)۔ ہیلی برن کا طریقہ پہلے پہل بغیر انجن والے جہاز (گلایڈر طیارے) سے کودنے کا ہوتا تھا جسے دوسری عالمی جنگ کے بعد منسوخ کردیا گیا اور اس کی جگہ ہیلی کاپٹر نے لے لی۔ تیسرا طریقہ مال بردار جہاز کے ذریعے ہے لیکن چونکہ اس میں ایک تو رن وے کی ضرورت پڑتی ہے اور دوسرا اس میں لینڈنگ کے وقت خطرات زیادہ ہوتے ہیں، اس لیے اس طریقے سے کم ہی استفادہ کیا جاتا ہے۔ 1940 میں جرمن فوج نے ناروے کے دارالحکومت اوسلو کے ایئرپورٹ پر قبضہ کرنے کے لیے اس طریقے کو استعمال کیا تھا(6)۔
عالمی سطح پر سب سے بڑے ہیلی برن آپریشنز میں سے ایک آپریشن فرانس کے شہر "نورمنڈی" (Normandie) پر قبضہ کرنے لیے 1944 میں کیا گیا جس میں امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا کے 1 لاکھ 56 ہزار 115 فوجی شریک ہوئے اور چھے ہزار نو سو انتالیس فوجی بحری جہاز اور کشتیاں، ہوائی ذریعے سے فوجیوں کو منتقل کرنے کے لیے 3952 طیارے اور 867 گلایڈر شامل تھے(7)۔
ایران پر مسلط کی گئی آٹھ سالہ جنگ میں زمین راہ ہموار نہ ہونے اور رکاوٹوں کی وجہ سے پہلا اور تیسرا طریقہ قابل عمل نہ تھا۔ مثال کے طور پر جب عراقی فوج نے "خرم شہر" پر قبضہ کر لیا تو شہر کے اطراف میں جنگلے لگا دیئے اور دیگر رکاوٹیں کھڑی کر دیں جس کے نتیجے میں ایرانی پیراشوٹر وہاں نہیں پہنچ سکے(8) اور صرف ہیلی کاپٹروں کے ذریعے چند آپریشن ہی کامیاب ہوئے۔ لشکر77 خراسان کی بٹالین 153 کی "ماہ شہر" سے آبادان تک (اس شہر میں دشمن کے محاصرے کو توڑنے کے لیے ) فضائی_سمندری ہیلی کاپٹروں کے ذریعے منتقلی اس کی ایک مثال ہے(9) کہ جس کے نتیجے میں 30 اکتوبر 1980 کو عراقی فوج کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں اور نتیجتا یہ کام آبادان شہر کو سقوط سے بچانے کے لیے موثر رہا(10)۔
ہیلی برن کا سب سے بڑا آپریشن مارچ 1983 میں خیبر مشن کے موقع پر ہوا۔ اس آپریشن میں فضائی_زمینی، برّی اور بحری افواج کے بہت سارے ہیلی کاپٹروں نے شرکت کی جس کی سربراہی فضائیہ کر رہی تھی اور ان کے پائلٹ بھی رات کو پرواز کرنے اور دیگر کئی مہارتوں سے لیس تھے(11)۔ اس آپریشن میں 19 ہزار 4 سو افراد کو 98 ہیلی کاپٹروں کے ذریعے "مجنون" کے جزائر میں منتقل کیا گیا(12) اور نتیجتاً آٹھ دن کی مسلسل نبردآزمائی کے بعد ان جزایر پر قبضہ کر لیا گیا(13)۔
ہیلی برن کے ذریعے آپریشنز میں سے ایک "بدر آپریشن" تھا۔ یہ آپریشن جزایر مجنون کے علاقے میں کیا گیا اور مارچ 1984 میں "ھور العظیم" کے باقی علاقوں پر قبضہ کی خاطر اس کی تکمیل ہوئی جس میں 7 ہزار 1 سو 65 سپاہیوں کو فضائی_زمینی فورس کے پچاس ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فرنٹ لائن پر منتقل کیا گیا(14)۔
جنگی آپریشن میں ہیلی برن کی اہمیت کے پیش نظر ایرانی مسلح افواج نے جنگ کے خاتمے سے لے کر ابھی تک اپنی جنگی مہارتوں میں بھی اضافہ کیا، اور مختلف جنگی مشقیں بھی کیں اور اس زمینے میں پہلے سے زیادہ اپنی آمادگی ظاہر کی(15)۔
حوالے:
1۔ محمود عزمی، کتاب: نیروهای ھوابرد رژیم صهیونیستی، تھران: دفتر مطالعات سیاسی و بینالمللی، چ دوم، 1370، ص11۔
2۔ ماہانہ "صف"، ش 11، مھر 1359، ص31۔
3۔ محمود رستمی، فرهنگ واژههای نظامی، تهران، ایران سبز، 1386، ص 593 و 905۔
4۔ محمود عزمی، سابق، ص 13_11 و 15 اور 16۔
5۔ جیاب، وونگوین، دین بین فو، ترجمہ از حمید عظیمی، تہران: اطلاعات، 1376، ص 82؛ نجاتی، غلام رضا، جنگ شش روزہ، تہران، موسسہ مطبوعاتی عطائی، 1347، ص52۔
6۔ محمود عزمی، سابق، ص 13، 15، 16۔
7۔ وبسایٹ روزنامه خراسان: www.khorasannews.com/Newspaper/695606
8۔ رضا خدری، "خرمشهر از اسارت تا آزادی"، تهران: دفتر نشر فرهنگ اسلامی، چ چهارم، 1374، ص179.
9۔ محسن شیرمحمد، "برفراز دریاها: نگاهی به تاریخ هوادریا و حماسه اسکادرانهای هواناو، بالگرد و بال ثابت در جنگ تحمیلی"، تهران: دفتر پژوهشهای نظری و مطالعات راهبردی نیروی دریایی،1400، ص161 تا 165.
10۔ روحالله سروری، ابوالقاسم جاودانی، عملیات ثامنالائمه، تهران: نشر آجا، 1390، ص70.
11۔ خیبرشکنان: ویژهنامه سالگرد نبرد عظیم خیبر، ش2، اسفند 1386، ص75.
12۔ اردشیر کریمزاده، "حماسههای ماندگار هوانیروز در دفاع مقدس"، تهران: نودید طراحان، 1388، ص100 و 101.
13۔ مجتبی جعفری، "اطلس نبردهای ماندگار"، تهران: سوره سبز، 1389، ص96.
14۔ سابق، ص104؛ مرتضی سلطانی، هوانیروز و حماسه بزرگ بدر، تهران: سوره سبز، چ دوم، 1389، ص18.
15۔ ماہانه "صف"، ش 419، اسفند 1394 و فروردین 1395، ص65ـ60.