اشخاص
حسن شفیع زادہ
میلاد شویکلو
24 Views
حسن شفیعزاده( 1957 - 1987) انقلاب اسلامی ایران کے بعد تبریز میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے بانیان میں سے تھے، اور دفاع مقدس (ایران-عراق جنگ) کے دوران سپاہ پاسداران کے توپخانے کے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔
وہ جولائی 1957 میں تبریز کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے، بارہ برس کی عمر میں والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد جب فوج میں بھرتی ہوئے تو انقلاب اسلامی اپنے عروج پر تھا۔ اس دوران انہوں نے جلاوطنی میں موجود عظیم علماء جیسے شہید آیتالله مدنی اور شہید آیتالله دستغیب سے تعلقات قائم کیے۔ فوجی چھاؤنی میں وہ نہ صرف سپاہیوں کو بیدار کرنے کے لیے سرگرم عمل رہے بلکہ شاہی حکومت کی پروپیگنڈا مشینری کو ناکام بنانے میں بھی کوشاں رہے۔ وہ امام خمینیؒ کے اعلامیے اندرون و بیرون چھاؤنی پھیلانے میں بھی موثر کردار ادا کر رہے تھے۔۔ ایک موقع پر، جب شاہی حکومت کے اہلکار آیتالله مدنی کے گھر پر حملہ کرنا چاہتے تھے، شفیعزاده اور ان کے ساتھیوں نے عاشورائے حسینی کی عزاداری کے موقع پر حملے کا منہ توڑ جواب دینے کی منصوبہ بندی کی، مگر بدقسمتی سے منصوبہ فاش ہو گیا اور انہیں شہر "مرند" میں جلاوطن کردیا گیا[1]۔
انقلاب کے بعد، فروری 1979 میں، انہوں نے تبریز کے کچھ انقلابی طلباء کے ساتھ مل کر ایک مسلح گروہ تشکیل دیا تاکہ انقلابی عوام کے ہاتھ لگنے والے اسلحے کو ضد انقلاب گروپ کے ہاتھوں میں جانے سے روکا جاسکے اور ساتھ ساتھ ساواک کے عناصر کو بھی گرفتار کیا جاسکے۔ اسی دوران انہوں نے مسجد آیتالله اگنجی میں عسکری تربیت کی کلاسیں شروع کیں اور بعد ازاں "سپاہ توحیدی" کی بنیاد رکھی۔ جب تبریز میں باقاعدہ سپاہ پاسداران کا قیام عمل میں آیا تو یہ گروہ اس میں ضم ہو گیا۔ شفیعزاده کو سپاہ تبریز میں آپریشنل امور کا ذمہ سونپا گیا، جہاں انہوں نے آذربائیجان کے خائن اور شرپسند افراد اور منحرف "خلق مسلمان پارٹی" کی بغاوت کو کچلنے میں مؤثر کردار ادا کیا۔ انہوں نے سپاہ پاسداران کے چند افراد اور اپنے ساتھی ابوالحسن آل اسحاق کے ہمراہ اس فتنے سے نمٹنے کے غیر معمولی تدابیر اختیار کیں جس کے نتیجے میں منافقین سے صدا و سیما (ریڈیو ٹیلیویژن کا ادارہ) جیسے اہم مراکز کو آزاد کرانے میں کامیاب ہوئے[2]۔
انہوں نے شہید آیتالله مدنی سے عقیدت کے باعث ان کے گھر کی حفاظت کی ذمہ داری سنبھالی، لیکن چند دنوں بعد ارومیہ منتقل ہونا پڑا اور وہاں مہدی باکری کے ہمراہ سپاہ پاسداران میں شامل ہو کر سرحدی علاقوں سے شرپسندوں کا خاتمہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان علاقوں میں سرو، سلطانی، حسنلو، شپیران، ترگور، اشنویہ، دره کلوران، بردک اور صومای شامل ہیں[3]۔
ایران-عراق جنگ کے آغاز پر، جب آبادان محاصرے میں تھا، وہ مہدی باکری کی زیر قیادت ایک مارٹر یونٹ کے ہمراہ جنوبی محاذ پر پہنچے اور محاصرہ توڑنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ آپریشن "طریقالقدس" دسمبر 1981کے بعد انہیں نو تشکیل شدہ "کربلا بریگیڈ" کا چیف آف اسٹاف مقرر کیا گیا، جہاں انہوں نے تنظیم سازی اور ہم آہنگی میں بنیادی کردار ادا کیا۔
آپریشن "فتحالمبین" مارچ 1982 کے بعد، وہ المہدیؑ بریگیڈ کے ڈپٹی انچارج بنے اور دیگر ہمفکر کمانڈروں کے مشورے سے سپاہ کے پہلے توپخانے کی بنیاد رکھی، اور مئی 1982 "بیتالمقدس آپریشن" کے دوران فائر سپورٹ کی قیادت کی[4]۔
جنگ کے آغاز میں سپاہ پاسداران کے پاس توپخانہ موجود نہیں تھا، لیکن فوج کے ساتھ تعاون سے محدود تجرباتی تربیت شروع ہوئی۔ پھر کچھ 105 ملی میٹر توپیں فراہم کی گئیں۔ بعد ازاں طریق القدس، فتح المبین اور بیت المقدس آپریشنز میں عراقی فوج سے 130 اور 152 ملی میٹر توپیں غنیمت میں ملیں، اور 4اپریل 1983 کو شفیعزاده کی کوششوں سے سپاہ کا توپخانہ باقاعدہ طور پر قائم ہو گیا[5]۔
سال 1985کےاپریل میں، آپریشن بدر کے بعد سپاہ کے کمانڈر انچیف نے انہیں باقاعدہ طور پر توپخانے کے کمانڈر کی حیثیت سے تربیتی مرکز کی سربراہی بھی سونپی۔ انہوں نے ماہر افراد کی بھرتی، معاونت اور خصوصی کمیٹیوں کے قیام کا آغاز کیا[6]۔ آپ کی زیر قیادت توپخانے نے آپریشن "والفجر 8" میں فیصلہ کن کردار ادا کیا[7]۔
28 اپریل 1987 کو عراق کے شہر ماؤوت میں "آپریشن کربلائے 10" کے دوران دشمن کی توپ کا گولہ آپ کی گاڑی پر لگا جس سے آپ شہید ہوئے[8]۔
آپ کا مزار تبریز کے علاقے "وادی رحمت" کے قبرستان گلزار شہدا میں واقع ہے[9]۔
[1] نجفی، حسین، روایتی کوتاه از زندگانی و حماسههای بزرگ سردار سرلشکر پاسدار شهید حسن شفیعزاده، تبریز: اداره کل حفظ آثار و نشر ارزشهای دفاع مقدس آذربایجان شرقی، 2007، ص4ـ2.
[2] سلیمانیکیا، جعفر, نجفی، حسین، آشنای آسمان، تبریز: ستاد کنگره شهدا و سرداران شهید آذربایجان شرقی، چ دوم: 2005، ص25 و 26
[3] سلیمانیکیا، جعفر, نجفی، حسین، آشنای آسمان، ص30؛ نجفی، حسین، روایتی کوتاه از زندگانی و حماسههای بزرگ سردار سرلشکر پاسدار شهید حسن شفیعزاده، ص4.
[4] نجفی، حسین، روایتی کوتاه از زندگانی و حماسههای بزرگ سردار سرلشکر پاسدار شهید حسن شفیعزاده، ص4 و 5.
[5] اسدی، هیبتالله، آتش توپخانه، تهران: دافوس آجا، 2015، ص355.
[6] سابق، ص367.
[7] سلیمانیکیا، جعفر, نجفی، حسین، آشنای آسمان، ص82.
[8] نجفی، حسین، اسوههای ماندگار، تبریز: بنیاد حفظ آثار و نشر ارزشهای دفاع مقدس آذربایجان شرقی، 2005، ص78.
[9] دانشنامه شهدا و ایثارگران جمهوری اسلامی ایران https://mazareshahid.ir/61655