آثار
تکاوران نیروی دریایی در خرم شہر
مریم لطیفی
2 Views
نیوی کیپٹن ہوشنگ صمدی کلخورانی کی کتاب " تکاوران نیروی دریایی در خرمشھر" (خرمشہر میں نیوی کمانڈوز) ہے جو ان کی بچپن سے لے کر خرمشہر کی آزادی تک کی یادوں پر مشتمل ہے۔
سید قاسم یاحسینی نے فروری 2011 میں کیپٹن ہوشنگ صمدی کے ساتھ پینتالیس گھنٹے کا انٹرویو کیا اور بچپن سے لے کر خرمشہر کی آزادی تک ان کی یادوں کو ریکارڈ کیا جس کا ماحصل یہ کتاب ہے۔
اس کتاب کے مطابق، کیپٹن ہوشنگ صمدی جو پہلی نیوی کمانڈو بٹالین کے کمانڈر اور بوشہر کے دوسرے نیول ڈسٹرکٹ کے ڈپٹی کمانڈر تھے، وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ کے لیے کلیئرنس کر رہے تھے کہ عراق نے ایران پر حملہ کر دیا۔ جنگ شروع ہونے پر انہوں نے ریٹائرمنٹ سے دستبردار ہو کر بوشہر کے دوسرے نیول ڈسٹرکٹ کے کمانڈر کے حکم پر پہلی نیوی کمانڈو بٹالین کو راتوں رات خرمشہر روانہ کیا اور23 ستمبر 1980 کو خرمشہر پہنچے۔ ہوشنگ صمدی کی کمان میں اس بٹالین نے خرمشہر کے چونتیس دنوں کے دفاع میں حصہ لیا۔ خرمشہر پر قبضہ ہوجانے کے بعد بھی، وہ آبادان-ماہ شہر روڈ کے نو کلومیٹر علاقہ پر تعینات رہے اور آپریشن بیت المقدس تک اور خرمشہر کی آزادی تک دشمن کے خلاف کارروائیوں اور دفاعی کارروائیوں میں حصہ لیا۔[1]
کتاب " تکاوران نیروی دریایی در خرمشھر" 2014 میں 2500 کاپیوں میں، 10900 تومان کی قیمت پر، 300 صفحات پر مشتمل، پیپر بیک اور رقعی سائز میں شائع ہوئی۔ اسے سورہ مہر نے شائع کیا،واژہ پرداز اندیشہ نے پرنٹ کیا، اور حجت عزیزی نے ڈیزائن کیا۔[2]
کتاب کے سرورق پر راوی کی تصویر ہے جس پر نیلے رنگ کی کشتی کا ایک حصہ بنایا گیا ہے۔ کتاب کا عنوان کشتی کے جسم پر موٹے سیاہ حروف میں لکھا گیا ہے اور ذیلی عنوان کشتی کے اوپر لگے جھنڈے پر درج ہے۔ پشتِ کتاب پر کشتی کا پچھلا حصہ دکھایا گیا ہے اور اس پر کتاب کا ایک چھوٹا سا اقتباس درج ہے۔
کتاب "ان کمانڈوز کے نام جنہوں نے خرمشہر میں اپنے سرخ خون سے چونتیس دنوں کی مزاحمت کو جنم دیا" کے نام سے معنون ہے۔
مصنف نے دیباچے میں خرمشہر کے چونتیس دنوں کے دفاع میں نیوی کمانڈوز کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے انٹرویو سے لے کر تدوین تک یادوں کے ریکارڈ کرنے کے طریقہ کار پر روشنی ڈالی ہے۔ یاحسینی کا خیال ہے کہ یہ کتاب مستقبل میں جنگِ تحمیلی اور خاص طور پر خرمشہر کے چونتیس دنوں کے دفاع کے تاریخی مآخذ میں سے ایک ماخذگی۔
کتاب کا مواد زمانی ترتیب کے مطابق دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا حصہ "پیدائش سے انقلاب تک" پانچ ابواب پر مشتمل ہے جس میں خاندان، بچپن، تعلیم، فوجی خدمات، آفیسر کورس اور گریجویشن، انفنٹری برانچ کا انتخاب، سیکنڈ لیفٹیننٹ کا رینک حاصل کرنا، شیراز انفنٹری اسکول میں تعلیم جاری رکھنا، 144 ویں بٹالین منجیل میں خدمات، لیفٹیننٹ کا رینک ملنا، شادی، تہران منتقلی، شیراز انفنٹری اسکول میں کیپٹن سے میجر کے رینک کے لیے ایڈوانس کورس کرنا، نیوی کمانڈوز بٹالین میں شامل ہونا، گرین بریٹ (کمانڈو ہیلمٹ) حاصل کرنا، کمانڈ اینڈ اسٹاف کورس کے لیے برطانیہ جانا، ایران واپسی اور پہلی نیوی کمانڈو بٹالین کی کمانڈ حاصل کرنا جیسے موضوعات شامل ہیں۔
دوسرا حصہ "انقلاب، جنگ اور خرمشہر" سولہ ابواب پر مشتمل ہے جس میں بوشہر میں انقلابی واقعات اور دوسرے نیول ڈسٹرکٹ پر ان کے اثرات، سیرجان بیس کی کمانڈ، پہلی نیوی کمانڈو بٹالین کی کمانڈ، کردستان میں ضد انقلاب اور خوزستان میں عرب علیحدگی پسند گروہوں کے خلاف کارروائیوں میں کمانڈوز کا کردار، وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ کی درخواست اور منظوری، جنگ کا آغاز، کام پر واپسی، پہلی نیوی کمانڈو بٹالین کا خرمشہر منتقلی، راتوں رات خرمشہر کا سفر اور یکم اکتوبر 1980 کو خرمشہر میں داخلہ، دشمن کے خلاف بٹالین کی مزاحمت، کمانڈوز کے شہداء، خرمشہر میں عوامی ملیشیاء، دشمن کی پیش قدمی کا طریقہ، خرمشہر کا سقوط اور وہاں سے انخلاء، آبادان-ماہ شہر روڈ کے نویں کلومیٹر پر تعیناتی، آپریشن ثامن الائمہ میں حصہ لینا اور آبادان کا محاصرہ توڑنا، آپریشن بیت المقدس، خرمشہر کی آزادی اور دوبارہ داخلہ جیسے موضوعات شامل ہیں۔
کتاب کے آخر میں 32 تصاویر اور دستاویزات ہیں جن میں سے 7 راوی کی تصاویر ہیں اور 25 خرمشہر کے چونتیس دنوں کے دفاع میں نیوی کمانڈوز کی مزاحمت سے متعلق دستاویزات ہیں۔
یہ کتاب شائع ہونے کے بعد 23 ستمبر 2014 کو مہر آرٹ ہال میں منظر عام پر لائی گئی۔[3] کتاب کے الیکٹرانک ورژن کا بھی 22 ستمبر 2015 کو ورچوئل طور پر آغاز کیا گیا۔[4]
کتاب " تکاوران نیروی دریایی در خرمشھر" 2016 میں دوسری بار 2500 کاپیوں میں شائع ہوئی۔ 2018 میں اس کی 1250 کاپیوں کے ساتھ تیسری اشاعت ہوئی۔ مجموعی طور پر، 2022 تک اس کتاب کی سرورق اور متن میں کوئی تبدیلی کیے بغیر تین اشاعتیں ہو چکی ہیں۔
جام جم، ایران، کیہان، ایرانی کتابوں کی خبریں ایجنسی (ایبنا)، اور نوید شاہد جیسے اخبارات اور ویب سائٹس پر اس کتاب کو قارئین کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔[5] ثقافت ریڈیو کے پروگرام "سیم و زر" میں بھی اس کتاب کو متعارف کرایا گیا اور سید قاسم یاحسینی نے فون کے ذریعے گفتگو میں کتاب کے بارے میں وضاحت کی۔[6]
[1] مزید معلومات کے لئے : یاحسینی، سید قاسم، تکاوران نیروی دریایی در خرمشهر: خاطرات ناخدا یکم هوشنگ صمدی فرمانده گردان تکاوران در خرمشهر، تهران: سوره مهر، 2014.
[2] سابق، تعارفی صفحه
[3] https://www.ibna.ir/fa/report/207950
[4] http://shabestan.ir/detail/News/488061
[5] روزنامه کیهان، ش20990،8 فروری 2015، ص7؛ روزنامه ایران، ش5823، 24 دسمبر 2014، ص18؛ روزنامه جامجم، ش5236، 27 اکتوبر 2018، ص9؛ https://www.ibna.ir/fa/book/211953؛ https://boushehr.navideshahed.com/fa/news/454766

