اشخاص
محمود کاوہ
شہرزاد محمدی
26 Views
شہیدمحمود کاوہ (1986-1961) سقز میں سپاہ کے آپریشنل کمانڈر تھے جہاں ضد انقلاب کے زیر قبضہ علاقوں کو آزاد کروانا ان کی ذمہ داری تھی، اور اس مشن کے لیے ایک "شہدا اسپیشل بریگیڈ" بنائی گئی تھی۔ یہ ذمہ داری آپ کو جون 1983 میں محمد بروجردی کی شہادت کے بعد دی گئی۔
محمود کاوہ 22 مئی 1961 کو مشہد میں پیدا ہوئے۔ پرائمری تعلیم مکمل کرنے کے بعد دینی مدرسے میں داخلہ لیا۔ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنی مڈل اور ہائی اسکول کی تعلیم بھی جاری رکھی۔ پہلوی حکومت کے خلاف سیاسی دھارے کے آغاز کے ساتھ، انہوں نے مشہد میں مسجد جواد الائمہ اور مسجد امام حسن مجتبی (ع) میں شرکت کرتے تھے، یہ مساجد مزاحمتی دستوں کے اجتماع کی جگہ ہونے کے ساتھ ساتھ آیت اللہ خامنہ ای کی تقریر کی بھی جگہیں بھی تھیں اور یہاں سے شہیدمحمود کاوہ نے بہت کچھ سیکھا۔ ہائی اسکول میں مرکزی مزاحمتی شخصیت کے طور پر، وہ لٹریچر کی تقسیم اور ریلیوں میں حصہ لینے میں سرگرم تھے۔ [1] اسلامی انقلاب کی فتح کے بعد، وہ مشہد میں سپاہ پاسداران اسلامی انقلاب کےرکن بن گئے، اور امام رضا (ع) چھاونی میں ٹیکٹیکل گائیڈ کے طور پر چھ ماہ کا تربیتی کورس پاس کیا اور اس کے بعد، انہوں نے سپاہ پاسداران اور بسیج فورسز کو تربیت دینا شروع کر دیا۔ پھر، چھ ماہ کے مشن پر، وہ امام خمینی کے گھر کی حفاظت کے لیے بیس افراد کے ایک گروپ کے رہنما کے طور پر تہران کے لیے روانہ ہوگئے۔ [2] ایران کے خلاف عراقی حملات اور جنگ کے آغاز کے ساتھ، ان کو خراسان فورسز کے کئی ساپہیوں کے ساتھ جنوبی محاذ پر بھیج دیا گیا، لیکن جلد ہی فورسز کو تربیت دینے کے لیے ان کو مشہد میں بلایا گیا۔ [3] اس کے بعد، ان کو بوکان شہر کو آزاد کرانے اور کردستان میں ضد انقلاب کو دبانے کے لیے بارہ افراد کے ایک گروپ کا کمانڈر منتخب کیا گیا۔ وہ کم عرصے میں سقز میں سپاہ کے آپریشنل کا کمانڈر مقرر کیے گئے اور بسطام کے سرحدی علاقے کو آزاد کرنے کی منصوبہ بندی کی اور سرحدی سڑک کے 45 کلومیٹر کو ضد انقلابی گروہ کے اثر و رسوخ سے آزاد کرایا۔[4] شہدا اسپیشل بریگیڈ کی تشکیل کے ساتھ بریگیڈ کے آپریشنل کمانڈر بن گئے۔ ان کی سربراہی میں پیران شہر-سردشت روڈ اور بوکان شہر کی آزادی، صائبین قلعہ سے تکاب روڈ، کیلہ اور اشتوزنگ کے علاقے کا صفایا، پیرانشہر سے سردشت اسٹریٹجک محور کی آزادی، اہم سرحدی بلندیوں پر فتح آلواتان ریجن، اور "دولہ تو "جیل کی آزادی جیسے منصوبے شامل تھے جن پر اس مدت کے دوران عمل کیا گیا تھا۔ [5] محمود کاوہ نے، شہدا اسپیشل بریگیڈ کے کمانڈر محمد بروجردی کی شہادت کے بعد، جون 1983 میں اس بریگیڈ کی کمان سنبھالی۔ عراق کے علاقے حاج عمران میں آپریشن والفجر2 ، مریوان کے محور میں آپریشن والفجر 3 ، والفجر 4 ، دریائے دجلہ کے مشرق میں بدر، عراق میں سیدکان کے شمالی محاذ پر قادر، چوارتہ کے خطے میں والفجر 9 عراق اور کربلائے 2 کے آپریشن میں شہید کاوہ نے موثر کردار ادا کیا۔ [6] 1983 میں آپ کی شادی فاطمہ عماد الاسلامی سے ہوئی اور خدا نے آپ کو بیٹی سے نوازا۔ [7] کاوہ اپنی ڈیوٹی کے دوران کئی بار زخمی ہوئے۔ آخری بار حاج عمران کے محاذ سر میں بارہ چھرے لگنے سے زخمی ہوئے ۔[8] ان کی شخصیت کی خصوصیات ان کی فرمانبرداری اور ولایت پزیری کا جذبہ، عظیم ذہانت اور آپریشنز میں چستی تھی۔ ہمیشہ ورزش کرتے تھے اور افواج کی حوصلہ افزائی اور کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لے کر وہ افواج کی جنگی تیاریوں میں اضافہ کرتے تھے۔ اگرچہ وہ آپریشنل علاقوں میں کئی بار زخمی ہوئے لیکن وہ ہمیشہ صحت یاب ہونے سے پہلے محاذپر واپس پہنچے۔ [9]
محمود کاوہ یکم ستمبر 1986 کو آپریشن کربلا 2 میں عراق کے علاقے حاج عمران میں 2519 کی بلندیوں پر سر اور پاؤں میں چھرے لگنے سے شہید ہوئے۔ ان کا مقبرہ بہشت رضا قبرستان، مشہد میں واقع ہے۔ [10]
سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے شہدا اسپیشل بریگیڈ اور شہید کاوہ کے بارے میں کہا: یہ بریگیڈ ہماری موثر یونٹوں میں سے ایک تھی اور یہ نوجوان (کاوہ) ان بے مثال اورمنفرد عناصر میں سے ایک تھے جسے میں نے خودسازی کرنے میں سنجیدہ پایا۔ وہ واقعی خود کو روحانی، اخلاقی اور جنگی اعتبار سے بہتر بنانے والا نو جوان تھا۔ [11]
[1] موسوی، سیدسعید، فرهنگنامه جاودانههای تاریخ، دفتر هفتم: زندگینامه فرماندهان شهید استان خراسان، تهران: شاهد، 2003، ص564ـ562.
[2] مهرداد، سیدعلیرضا، پانزده آیه، مشهد: معلی، 2001، ص15 و 16.
[3] بختیاری دانشور، داود، قصه سرداران 9: متولد 11 شهریور، مشهد: ستارهها، 2006، ص9.
[4] موسوی، سیدسعید، فرهنگنامه جاودانههای تاریخ، دفتر هفتم، ص567.
[5] بینام، رهیافتگان وصال، تهران: مرکز فرهنگی سپاه، 1994، ص147.
[6] سابق، ص147.
[7] موسوی، سیدسعید، فرهنگنامه جاودانههای تاریخ، دفتر هفتم، ص566.
[8] مهرداد، سیدعلیرضا، پانزده آیه، ص17.
[9] بینام، رهیافتگان وصال، ص147
[10] سابق، ص149؛ موسوی، سیدسعید، فرهنگنامه جاودانههای تاریخ، دفتر هفتم، ص572
[11] بینام، رهیافتگان وصال، ص149.