مفاہیم اور اصطلاحات
ذخیرہ شدہ فورس
معصومہ عابدینی
28 دورہ
"ذخیرہ شدہ فورس" ان جنگی عناصر میں سے ہے جو میدان کی بجائے پس منظر میں رہ کر سرگرمیاں دکھاتے ہیں، اور عام طور پر انہیں پس منظر میں ہی رکھا جاتا ہے۔ ذخیرہ شدہ فورس دراصل:
1۔ فوج کا وہ حصہ ہے جو خط مقدم کی بجائے پیچھے ہوتا ہے یا جھڑپ اور جنگ کے آغاز کے وقت اس کی کوئی کارکردگی نہیں ہوتی، بلکہ فیصلہ کن مرحلے میں ان کو وارد میدان کیا جاتا ہے۔
2۔ اس فورس کے افراد وہ فوجی ہوتے ہیں جو اپنی حالیہ سرویس میں سر وقت تو سرگرم نہیں ہوتے مگر کسی بھی وقت وارد میدان ہونے کے لئے تیار ضرور رہتے ہیں۔
یہ فورس، جنگی آپریشن میں کمانڈ کے نفوذ کے عناصر میں سے ایک ہے اور اسے انتہائی کٹھن وقت اور سخت جگہ پر لڑنے، غیر متوقع حالات سے نمٹنے، جنگی معاملات میں لچک رکھنے اور دیگر اہم ضروریات کو پورا کرنے کے لیے "ریزرو" یا "ذخیرہ" کے طور رکھا جاتا ہے۔
اس (ذخیرہ شدہ فورس یا ) دستے کی خصوصیات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ میدان میں بھی لڑ سکتا ہے اور پشت پناہی بھی کر سکتا ہے۔
یہ وہ دستہ ہے جو کمانڈر کے لیے مناسب فیصلہ کرنے اور اس کا نفوذ دکھانے کا بہترین ذریعہ ہے۔ کامیابی کو آگے بڑھانے، میدانی فوج کی طاقت میں اضافہ کرنے اور کسی بھی کمی کو پورا کرنے کے لئے ذخیرہ شدہ فورس سے مدد لی جاتی ہے۔
ایک کمانڈر کے لئے اس فورس کو، جگہ یا وقت یا کیفیت کے اعتبار سے میدان میں بھیجنے کا فیصلہ بیشتر اوقات انتہائی سخت اور اہم مرحلہ ہوا کرتا ہے۔ بحرانی حالات میں اس دستے سمیت تمام دستوں کو جنگ میں شریک ہونا پڑتا ہے۔
ذخیرہ شدہ فورس، لشکر کے لئے اس امر کو ممکن بناتی ہے کہ دشمن پر حملے کے عین وقت یہ اپنی پوزیشن دوبار سنبھال لے۔ کمانڈر اپنے مشن کو سامنے رکھتے ہوئے جنگی حکمت عملی کے آغاز میں ہی اس ذخیرہ شدہ فورس کی ذمہ داری، اس کی صلاحیتوں، دیے گئے وقت اور فوج، جنگی علاقہ، دشمن کی صلاحیتوں اور مشن کے لوازمات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرتا ہے۔ جبکہ ذخیرہ شدہ فورس کمانڈر کے لئے ایسی لچک پیدا کرتی ہے جس کے بل بوتے پر وہ جنگی حکمت عملی میں کامیابی سے سرخرو ہو سکے یا حملہ کرتے وقت ایمرجنسی حالات و واقعات میں مناسب ردعمل دکھا سکے۔
یہ ذخیرہ شدہ فورس مختلف حالات میں مندرجہ ذیل اہداف کے لئے کام آتی ہے:
1۔ اپنی فائرنگ یا دشمن کی کمزوریوں سے بھرپور فائدہ اٹھانا؛ 2۔ دشمن اگر ایک جگہ کامیاب ہوا ہے تو اسے نئی جگہ سے نئی تکنیک کے ساتھ نشانہ بنانا؛
3۔ دشمن کے بڑے اہداف کو ناکام کرنے کے لئے نئے مشن کا آغاز؛
4۔ ان فوجی دستوں کے مشن کو سنبھالنا جو کسی بھی وجہ سے اپنی کارروائی روکنے پر مجبور ہو گئے ہوں؛
5۔ دشمن کی طرف سے محاصرہ کرنے والے دستوں یا ان کی پشت پناہی کرنے والوں کا صفایا کرنا؛
6۔ لشکر کے دائیں بائیں والے دستوں کی نگرانی یا عقب نشینی؛
7۔ نہائی اہداف تک رسائی یا دشمن پر کاری ضرب لگانا؛
8۔ ضرورت پڑنے پر اطراف کی بٹالینز کی مدد کرنا؛
9۔ ساتھ والی بٹالینز کو جوڑنے والے مواصلاتی نظام کی حفاظت کرنا؛ (البتہ اس کام کی نوبت بہت ہی کم پیش آتی ہے اور وہ بھی اس ذخیرہ شدہ فورس کے کچھ خاص افراد اسے انجام دیتے ہیں)؛
10۔ میدان میں رہ کر لڑنے والوں کو تقویت بخشنا؛
11۔ ان علاقوں کی حفاظت کرنا جو فورسز نے قبضہ میں لیے ہیں۔
ذخیرہ شدہ فورس کتنی ہونی چاہیے، اس کا تعلق مشن اور موجودہ حالات سے ہوتا ہے۔ سنگین اہداف کو پانے کے لئے اجرا کی جانے ولای ٹیکنیک، دشمن کے بارے میں معلومات میں کمی اور نہائی ہدف کو پانے اور آپریشن کے تسلسل کو باقی رکھنے تک ذخیرہ شدہ فورس کی سخت حفاظت کی جاتی ہے۔ البتہ اس کے علاوہ اتنی سختی کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ہاں جب اپنی فورسز کا پلہ دشمن پر بھاری ہو یا اہداف کی جانب مساوی پیش قدمی ہو تو تب بھی اس دستے کی حفاظت کے سخت انتظامات کیے جاتے ہیں۔
ذخیرہ شدہ فورس ذیل کے مختلف طریقوں سے قیام پذیر ہوتی ہے:
1۔ ایسے مقام پر قیام کرنا جہاں اس کی عملی کارروائی کو تیزی بخشنے والے مختلف راستے نزدیک ہوں۔
2۔ اصلی فوجی دستوں کے پیچھے پیچھے چلنا۔
3۔ ایسی جگہ پر رکنا جہاں سے جنگی کمانڈ کی ضروریات کو بآسانی پورا کیا جا سکے۔
4۔ ایسی جگہ پڑاؤ کرنا جو زیادہ سے زیادہ دشمن کی نگاہوں سے اوجھل ہو۔
یہ فورس دراصل تیز رفتار آپریشنز میں معین فاصلے کے ساتھ اور کم رفتار آپریشنز میں مناسب انداز میں اصلی فورسز کے پیچھے چلتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کسی آپریشن کے کچھ حصے میں ذخیرہ شدہ فورس کو ہوائی_زمینی دستے میں بدل دیا جائے۔ اس فورس کی ذمہ داری ہے کہ یہ ہمیشہ نبردآزمائی کے لئے تیار رہے اب چاہے اس کی تیاری کی کیفیت کچھ بھی ہو۔ بس ہدف یہ ہوتا ہے کہ اصلی دستوں سے مناسب فاصلے پر رہے اور ضرورت پڑنے پر تیزی سے حرکت میں آئے۔
ذخیرہ شدہ فورس کے سپاہی مختلف فوجی دستوں میں سے ہوتے ہیں، کبھی غیر دایمی فوجی، کبھی پارٹ ٹائم فورسز تو کبھی غیر فوجی دستے جو ایک فوجی ڈسپلن اور عام رضاکارانہ انداز میں دشمن سے نمٹنے کے لئے تشکیل پاتے ہیں۔ امن کے زمانے میں اس فورس کا وجود فوجی اخراجات میں کمی کا باعث ہوتا ہے، جب کی دوسری طرف سے یہ ہمیشہ جنگ کے لئے بھی تیار رہتا ہے۔ کچھ ممالک میں یہ ڈیوٹی شبانہ روز میں لازمی ہے جب کہ دیگر کچھ ممالک میں پارٹ ٹائم میں ضروری کام ہے۔
اس ذخیرہ شدہ فورس کا ایک سب سے نمایاں استعمال یہ بھی رہا ہے کہ آٹھ سالہ ایران-عراق جنگ کے دوران اس نے اہم خدمات انجام دی ہیں جس کے نتیجے میں اصلی فوجی دستوں نے اس فورس کی مدد سے تازہ دم ہو کر دشمن کے دانت کھٹے کیے ہیں۔
اپنی افواج بھی اس فورس کی خدمات حاصل کرتی تھیں جیسے مثال کے طور پر "بیت المقدس آپریشن" میں نصر چھاؤنی کے مرکز میں حساسیت اور پیچیدگی نسبتأ زیادہ تھی. اس چھاؤنی کی برانچز (ونگز) کو دریائے کارون کو عبور کرکے پیش قدمی کرنے کے بعد کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور بارودی سرنگوں کی وجہ سے کئی جگہوں پر پیش قدمی ممکن ہی نہ تھی۔ نصر چھاؤنی نے "نصر3" کو حکم دیا کہ "سرپل" تک پہنچنے کے لئے اپنی کوششیں تیز تر کرے اور نہر "عرایض" کے حوالے سے اپنی ٹیکنیک کو جاری رکھے اور "نصر5" پر دشمن کی جانب سے ڈالے گئے دباؤ کو کم کرئے۔ چھاؤنی نصر نے نصر2 سے یہ بھی درخواست کی کہ "خرم شہر" کی مغربی طرف پیش قدمی کرے اور نصر5 کے دائیں طرف کو مضبوط بنائے۔
نصر5 اور نصر2 میں ہم آہنگی نہ ہونے کے باعث نصر2 کا جنوبی حصہ پیچھے رہ گیا جسے دشمن کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا اور لشکر21 کی بریگیڈ2 کی ایک پیدل بٹالین نے اس علاقے میں شدید نقصان اٹھایا اور پھنس کر رہ گئی۔
نصر چھاؤنی نے اپنی ذخیرہ شدہ فورس کو حکم دیا کہ نصر5 اور نصر2 کے درمیانی فاصلے کو اپنی موجودگی سے پر کرئے اور ساتھ ایک ٹینک بٹالین کو نصر2 کے جنوب میں قرار دیتے ہوئے آسيب زدہ بٹالین کی مدد اور پشت پناہی کرئے اور نیز توپ خانے، ہوائی زمینی فورس اور ٹینکوں کی مدد سے اس علاقے میں دشمن کے اثر رسوخ کو کم کرے۔