آپریشنز

عاشورا 2 آپریشن

لیلا کریمی
15 دورہ

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے 1985ء میں سرحدی شہر مہران کے جنوب میں چنگولہ کے عمومی علاقے میں محاذوں کو فعال رکھنے کے لیے عاشورہ 2 آپریشن کو محدود طریقے سے انجام دیا۔

1985ء کے موسم گرما میں، خاتم الانبیاء کیمپ-سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی اور جمہوری اسلامی ایران کی فوج کے مشترکہ آپریشن سینٹر – نے والفجر 8 کے وسیع آپریشن کی تشکیل اور تیاری کے لئے،  عاشورہ 2 کے محدود آپریشن میں چنگولہ سیکٹر  کا انتخاب کیا گیا  تاکہ ملک کے مغربی محاذ –سرحدی شہر مہران فعال رہے اور عراق کو اُس کےحال پر نہ چھوڑا جائے۔ اِس فیصلے کے بعد آپریشن عاشورہ 2، 15 اگست 1985ء کوعراقی فورسز سے  مطلوبہ علاقوں کو کلیئر کرانے اور مہران کے جنوب میں جڑواں اسٹریٹیجک پہاڑیوں اور 145 اور 150 چوٹیوں پر قبضہ کرنے کے ہدف سے ڈیزائن کیا گیا۔

آپریشن کے ا نجام دہی کی  ذمہ داری 17ویں  علی بن ابی طالب ؑ  ڈویژن کی چار کمپنیوں اور سپاہ  پاسداران انقلاب اسلامی کی 72ویں محرم آرمرڈ بریگیڈ کی تین کمپنیوں کو سونپی گئی تھی۔

آپریشنل فورسز میں 72ویں محرم بریگیڈ کی نو ٹینکوں کے ساتھ ایک ٹینک کمپنی بھی موجود تھی، جنہیں بارودی سرنگوں، خاردار تاروں اور دیگر اسٹریٹجک رکاوٹوں کو عبور کرانے کے بعد آپریشنل ایریے میں تعینات کیا گیا تھا۔ دو جڑواں پہاڑیاں اورچوٹی  145، دہلران کے مغرب اور چنگولہ چوکی کے جنوب میں درمیانی جگہ پرواقع ہیں۔ عراقی فوج نے رصد گاہیں(Observatory point)، نظر رکھنے والی چوکیاں اور سننے والے اسٹیشن(Listening Bases) بنا کر ایرانی فورسز  کی نقل و حرکت پر نظر رکھی۔ عراق کے لیے ان دونوں پہاڑیوں کی تزویراتی اہمیت کے لحاظ سے انھیں"عیون القادسیہ" کا نام دیا گیا تھا اور ان کی حفاظت کے لیے 114ویں عراقی انفنٹری بریگیڈ کی فورسز کواُن کی حفاظت کے لئے  علاقے میں تعینات کیا گیا تھا۔

یہ آپریشن 15 اگست 1985ء کی صبح 2 بجے یا مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کے کوڈ سے شروع ہوا۔ 17ویں علی بن ابی طالب ؑ ڈویژن کی فورسز  نے یال  سیکٹر میں 145 چوٹی اور جڑواں پہاڑیوں پر کامیابی سے کاروائی کی لیکن 145 چوٹی پر قبضہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے اور 11 بجے کے قریب آپریشنل ایریے کو کلیئر کیے بغیر حاصل کردہ پوزیشنوں سے پیچھے ہٹ گئے۔ 72ویں محرم بریگیڈ کی فورسز بھی جڑواں پہاڑیوں میں ایک کراسنگ کے دوران بارودی سرنگوں کے میدان کو عبور کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں اور 150چوٹیوں میں دوسری کراسنگ میں  بھی فورسزکو ، کلیئر نہ ہونے اور آپریشن کی جگہ پر قبضہ نہ ہونے کے باعث اِس محاذ سے عقب نشینی کرنا پڑی۔

اس کارروائی میں ایرانی فورسز نے دہلران کے مغرب میں واقع شہابی چوکی کے سیکٹر میں عراقی ٹھکانوں پر حملہ کیا اور عراقی رصدگاہوں کو تباہ کر دیا۔

17ویں علی بن ابی طالب ؑ ڈویژن کے شہداء  اور لاپتہ ایرانی فورسز کی تعداد میں 40 شہداء اور لاپتہ  جبکہ 100 زخمی،  72ویں محرم آرمرڈ بریگیڈ  کے 60 شہید اور لاپتہ اور 100 زخمی بتائے گئے۔ عراقی ٹی وی نیوز پر عاشورہ 2 آپریشن کے ایرانی قیدیوں کی ایک ویڈیو نشر کی گئی، جس میں تقریباً 35 قیدی نظر آ رہے تھے جن میں سے زیادہ تر 72ویں محرم بریگیڈ کے تھے ۔ اس آپریشن میں عراقی فوج کے  ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد 400 اور ان کے قیدیوں کی تعداد 3 سے 9 کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

عاشورہ 2 آپریشن میں 35ویں ڈویژن کی 114ویں بریگیڈ کی پہلی اور دوسری بٹالین  کی فورسز کو تباہ کر دیا گیا اور ان کے سازوسامان اور گولہ بارود کو نذر آتش کر دیا گیا اور بھاری تعداد میں ہلکے اور نیم بھاری ہتھیار، متعدد مارٹر اور گولہ بارود ایرانی فورسز نے غنیمت کے طور پر قبضے میں لے لیا۔

عراقی افواج نے 15 اگست 1985ء کو آٹھ بجے 145چوٹیوں کے اردگرد میثاق اور الشہابی کمانڈو فورسز پر مشتمل بٹالینز کو اکٹھا کر کے حملہ کیا لیکن ایرانی فورسز  کی مزاحمت کے باعث وہ پسپائی پر مجبور ہو گئے۔

عاشورہ 2 آپریشن طے شدہ اہداف فراہم کرنے میں کامیاب نہیں ہوا اور عملی طور پر یہ ایک دراندازی اور نقصان پہنچانے والا آپریشن بن گیا۔