آپریشنز
آپریشن فتح 9
اعظمسادات حسینی
15 دورہ
آپریشن فتح 9 جولائی اور اگست 1987ء میں عراق کے صوبہ سلیمانیہ کے جنوب میں خرمال کے عمومی علاقے میں کیا گیا۔ یہ آپریشن سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی زمینی فوج کے رمضان آپریشنل اور سرحد پار کیمپ (Ramadan Operational and Overseas Base) کی راہنمائی اور منصوبہ بندی کے تحت اور عراق مخالف کردوں کے تعاون سے پانچ دنوں میں کیا گیا۔
اُس وقت سے جب سے دفاع مقدس کے اعلٰی کمانڈروں نے عراق مخالف کردوں، خاص طور پر جلال طالبانی کی قیادت میں عراقی کردستان پیٹریاٹک یونین سے تعاون کو سامنے رکھا اور اِس کے بعد سپاہ پاسداران کے رمضان کیمپ کے نام سے سرحد پار کیمپ کومضبوط کیا گیا، تب سے عراقی سرزمین کی گہرائی میں فتح دراندازی کے آپریشنز کا سلسلہ ڈیزائن اور اجراء کیا گیا۔ (دراندازی آپریشن میں ایک سے تین بٹالین اپنی ذمہ داری انجام دینے اور ضروری کامیابی حاصل کرنے کے بعد، حملے کی جگہ پر رکے بغیر واپس اپنی پرانی پوزیشن پر واپس آ جاتی ہیں)۔ سال 1987ء میں جو عراق کی جانب سے ایران پر مسلط کردہ جنگ کا ساتواں سال شمار ہوتا ہے، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی زمینی فوج کے لئے خاص طور پر شمالی محاذ میں سرحد پار رمضان کیمپ کے لئے اور عراقی کردستان کے لئے بہت زیادہ مصروف اور نشیب و فراز سے بھرپور تھا۔ اِس سال دسیوں غیر منظم اور جارحانہ آپریشنوں میں سے ایک آپریشن فتح 9 تھا۔
فتح 9 آپریشن 4 اگست 1987ء کو یا رسول اللہﷺ کے کوڈ سے عراق کے خرمال کے علاقے میں(ایران کے صوبہ کردستان کے ساتھ ہمسایہ) شروع ہوا۔ 75ویں ظفر بریگیڈ اور ڈیموکریٹک پارٹی کردستان عراق پیشمرگان کی سلمانیہ شاخ پر مشتمل فورسز اس آپریشن کی آپریشنل فورسز میں سےتھیں۔ اس آپریشن کے انجام دینے کا مقصد عراقی کردستان کی گہرائی میں موجود عراقی فورسز کی یونٹوں کو تباہ کرنا اور اسی طرح آپریشنل علاقے کی چوٹیوں کو آزاد کرانا بھی تھا۔ یہ آپریشن قلعہ دیزہ کے آپریشنل علاقے میں نصر 7 کی کامیاب کاروائیوں کے تسلسل میں کیا گیا اور دشمن کو بے خبری میں جا لینے کے اصول اور توپخانے کے بھاری فائر سے انجام دیا گیا۔
ایرانی فورسز کے متعدد غیر متوقع حملوں کے سبب عراقی فوج کا سکون ختم ہو گیا اور اُن کے حوصلے بری طرح پست ہو گئے۔ یہ نفسیاتی حملے اس بات کا باعث بنے کہ فورسز نے آپریشن کے پہلے چند گھنٹوں میں ہی خورنوازان کی سٹریٹجک چوٹیوں جو باقی شعار، یال نبی اور شیرمر کے دیہاتوں پر برتری رکھتی ہیں، 1178 چوٹی جو رستم بیک پربرتری رکھتی ہے اوروہ چوٹیاں جواحمد آوای شھر پر برتری رکھتی ہیں، کے تمام فوجی اڈوں پر قبضہ کر لیا۔ ان دیہاتوں پر قبضے کے دوران سید صادق سے خرمال جانے والی اسفالٹ سڑک جس کے ذریعے عراقی فوج کو مدد بھیجی جاتی تھی، ایرانی افواج کے نشانے پر آ گئی اور جس کی وجہ سے عراقیوں کے لئے امدادی کاروائیوں اور حمایت میں خلل آ گیا۔
فتح آپریشن9، 10 اگست تک جاری رہا۔ عراقی فورسز نے زیر قبضہ علاقوں کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے چار شدید جوابی حملے کیے جنہیں آپریشنل فورسز کی مزاحمت کی وجہ سے عقب نشینی کرنا پڑی۔
اس کارروائی میں عراقی فوج کی 106 ویں لائٹ بٹالین مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور بڑی تعداد میں عراقی فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے، ہلاک ہونے والوں میں عراقی صدارتی گارڈ کے دستے بھی شامل تھے جو کرد جنگجوؤں کو دبانے کے لیے اس علاقے میں آئے تھے۔
فتح 9 آپریشن میں عراقی فوجی سازوسامان کو پہنچنے والے نقصان میں فوجی اڈوں کے ارد گرد متعدد انفرادی اور گروہی بنکروں کی تباہی، بیس فوجی گاڑیوں اور گولہ بارود کے ایک بڑے ڈپو اور کئی نیم بھاری ہتھیاروں کی تباہی شامل ہے۔ اس آپریشن میں 300 عراقی فوجی ہلاک اور زخمی بھی ہوئے اور ان میں سے 40 کو پکڑ لیا گیا۔ رمضان کیمپ کی فورسز نے نو فوجی گاڑیاں بھی غنیمت میں حاصل کر لیں اور آخر کار فتح کے ساتھ اپنی دفاعی پوزیشنوں پر واپس آ گئے۔