آپریشنز
آپریشن فتح 2
اسحاق طالب بزرگی
16 دورہ
فتح آپریشنز کا ایک سلسلہ جس میں فتح 2 بھی شامل ہے، صدام کی فوج کو نقصان پہنچانے اور اُس کے برابر کا مقابلہ کرنے کے لئے انجام دیا گیا۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی زمینی فوج نے عراق مخالفین کردوں کے ساتھ مل کر شمالی محاذوں کے سیکٹر میں انجام دیا۔
جلال طالبانی کی قیادت میں پیٹریاٹک یونین کردستان عراق کے تعاون سے، سپاہ پاسداران کے رمضان کیمپ نے عراق کے کردستانی علاقے میں سرحد پار مشترکہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کیا، اور فتح کی غیر منظم کارروائیوں کا ایک سلسلہ شروع کیا گیا۔ فتح 1 کے نام سے پہلا آپریشن11 اکتوبر 1986ء کو عراقی سرزمین میں 150 کلومیٹر گہرائی میں جا کر کرکوک میں تیل کی تنصیبات، فوجی اور جاسوسی اڈوں پر حملے کرنے اور عراقی تیل کی برآمد میں خلل ایجاد کرنے کے ہدف سے کامیابی سے انجام دیا گیا۔ آپریشن فتح 1 کے پندرہ دن بعد آپریشن فتح 2 ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ۔
جب کہ عراق نے ایک بار پھر شہروں کی جنگ شروع کر دی تھی اور باختران، اسلام آباد وغیرہ پہ ہوائی حملے کیے تھے، ایران نے بھی مجبوراً ایسی ہی جوابی کاروائی کرتے ہوئے 48 گھنٹے بصرہ پر گولہ باری کی اور عمارت اور کوت شہر تباہ ہو گئے۔ ایسے میں سپاہ کے جنگجوؤں، بسیج اور عراق مخالفین نے رمضان کیمپ کی کمان میں آپریشن فتح عراق کے شمال مشرق میں دوکان کے آپریشنل علاقے میں صنعتی تنصیبات کو تباہ کرنے کے مقصد سے شروع کیا۔
آپریشن فتح 2 انجام دینے کے لیے، رمضان کیمپ کے حکم کے تحت، فورسز نے مطلوبہ ہتھیار اور سازوسامان عراقی کردستان سے عبور کروا کر اور پہلے سے طے شدہ جگہ پر اُنہیں نصب کر دیا۔
غیر منظم آپریشن فتح 2، 26 اکتوبر 1986ءعراقی کردستان کے شہر دوکان میں دفاع مقدس کے شمالی محاذوں کے سیکٹر میں کیا گیا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے رمضان کیمپ کی فورسز، عراقی مخالفین کرد کے تعاون، انتظامات اور اطلاعات اور بھاری گولہ باری کرنے کے ساتھ اس قابل ہوئے کہ دوکان ڈیم کے 350 میگاواٹ بجلی کی تنصیب کے مرکز کو کم سےکم نقصان کے ساتھ تباہ کر سکیں اور اِسے قومی بجلی نیٹ ورک سے خارج کر دیں۔ اس کارروائی سے بغداد حکومت کی گولہ باری کے حملوں کا مناسب جواب دے دیا گیا۔ یہ پاور پلانٹ صوبہ اربیل کے وسیع حصوں، قلعہ دیزہ شہر اور دوکان ڈیم کی ضرورت پوری کرتا تھا۔ دوکان ڈیم مغربی آذربائیجان صوبے میں ایران کے شہر سردشت کے قریب عراقی کردستان کی شمال مشرقی بلندیوں پر واقع تھا اور پیٹریاٹک یونین کردستان عراق کے کنٹرول میں تھا۔
فورسز نے دشمن کی پوزیشنوں کا مشاہدہ کرتے ہوئے دو 120 ملی میٹر مارٹر کے ساتھ، دوکان پاور پلانٹ اور اس کے آس پاس کی تنصیبات اور اڈوں پر تقریباً 50 مارٹر گولے داغے۔
یہ آپریشن عراقی سرزمین میں ساٹھ کلومیٹر گہرائی میں ہوا اور آپریشن مکمل ہونے کے بعد آپریشنل فورسز فاتحانہ طور پر پہلے والے خط پر واپس آگئیں۔ نیز اس آپریشن میں دوکان ڈیم پاور پلانٹ کے اردگرد کے اڈے، دوکان شہر کی مینجمنٹ کی سرکاری عمارت اور شہر کے ارد گرد کئی طیارہ شکن ہتھیاروں کو تباہ کر دیا گیا اور متعدد عراقی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔