آپریشنز

آپریشن فتح 5(سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی)

اعظم‌سادات حسینی
17 دورہ

فتح 5 کا غیر منظم اور وسیع آپریشن 1987ء میں عراق کے صوبہ سلیمانیہ کے شمال میں ماووت کے آپریشنل ایریے میں ہوا۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے رمضان بیس کی فورسز اور عراق مخالفین  فورسز نے اس علاقے میں عراقی فوجی مراکز کو تباہ کرنے کے مقصد سے یہ آپریشن کیا۔

سپاہ پاسداران کا رمضان کیمپ، جسے1985ء میں عراق کے شمالی علاقے میں ایک نیا محاذ کھولنے کی ذمہ داری دی گئی تھی، نے1987ء  میں عراقی سرزمین میں گہرائی تک آپریشنز کو منظم اور اجراء کرکے ایک نئی پوزیشن فراہم کی۔ اس لیے صدام کی حکومت کے مخالف عراقی گروہوں کے ساتھ تعاون کو بڑھانے کے لیے سیاسی کوششیں کی گئیں، جو عراق مخالف ہی  تھے۔ 1985ء سے ڈیزائن اور اجراء کیے جانے والے فتح آپریشنز کے سلسلے کے بعد، سلیمانیہ کے شمال میں فتح 5کے غیر منظم آپریشن انجام دینے کے لئے مقدمات فراہم ہو گئے۔ اس طرح عراقی سرزمین سے آزاد کرائے گئے علاقے کو شمال مغرب میں ایران سے جوڑ کر اور عراق کے خلاف ایک نیا محاذ کھولنے سے دشمن جنوب سے مغرب کی طرف بڑی منتقلی کرتا  اور جنوب میں کارروائیوں کے آغاز کے لئے زمینہ ہموار ہو جاتا۔  شمال مغرب میں دشمن کے خلاف نئے محاذ کھولنے کے دوران دشمن کی فورسز اور کمانڈ کے کچھ حصے تقسیم بھی ہو جاتے۔

یہ آپریشن 14 اپریل 1987ء کو اسی وقت کیا گیا جب بانہ سردشت سیکٹر میں کربلا 10 آپریشن  جاری تھا۔ ان دونوں کارروائیوں کا مقصد ایک ہی وقت میں عراق سے آزاد کرائے گئے علاقوں کو ایران سے جوڑنا تھا۔ صبح 1:47 بجے رمضان کیمپ کی کمان میں فورسز اور عراق مخالف کردوں کے ایک بڑے گروپ نے عراق کے صوبہ سلیمانیہ کے ماووت کے آپریشنل علاقے میں یا  صاحب الزمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے کوڈ کے ساتھ حملہ شروع کیا۔

فورسز نےناقابل تسخیر پہاڑوں کو کراس کرتے ہوئے  گرماوند کے علاقے میں پہلے سے طے شدہ اہداف تک خود کو پہنچایا اور دشمن پر حملہ کیا۔اس آپریشن میں علاقے کی کئی حساس چوٹیوں  کو آزاد اور عراق کے علاقے سورقلات کے اطراف میں کئی ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ 39ویں عراقی ڈویژن کو بھی شدید نقصان پہنچا اور اہم آبنائے ازمر، جو ازمر کی بلندی پر واقع ہے  اور سلیمانیہ شہر سے ملحق ہے،وہ بھی 24 گھنٹے کے لئے بلاک ہو گیا۔ دوکان-سلیمانیہ اور چوارتہ –سلیمانیہ روڈ  بھی مکمل طور پر ایرانی فورسز کے کنٹرول میں آ گئے۔ سلیمانیہ شہر پر ایرانی گولہ باری کی وجہ سے اِس شہر کا ٹیلی ویژن ٹاور تباہ ہو گیا اور سورقلات کے ارد گرد واقع ستر عراقی فوجی اڈوں پر قبضہ کر لیا گیا جو اس علاقے کی حفاظت پر مامور تھے  اور عراق فوج کی پہلی کور  کے 27ویں ڈویژن کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا گیا۔

آپریشن کے آغاز کے پہلے ہی گھنٹوں میں، کارروائی کی رفتار اور ایرانی فورسز کے وسیع حملے   نے عراق کی جنگی طاقت  کو بے خبری میں جا لیا اور اُسے تباہ کر دیا۔ اِس طرح کہ آپریشن کے چند گھنٹوں کے اندر ایرانی فورسز نے اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کر لیے۔ اِس آپریشن میں گرماوند پہاڑی سلسلے کی  1726، 1552، 1430 ، 1179، 1418 اور 1248 چوٹیاں آزاد کرا لی گئیں۔ عراق کے قرہ داغ اور سنگاو کے کچھ علاقے بھی آزاد ہونے والے علاقوں میں شامل تھے۔ عراق کے پچیس دیہات بھی ایران کے قبضے میں آگئے لیکن غیر منظم فورسز کی عراقی بھاری جوابی حملے کے مقابلے میں طاقت نہ ہونے کے سبب اور آزاد ہونے والے علاقوں کی ایرانی دفاعی لائنوں سے رابطہ نہ ہونے کے باعث، عراق نے بتدریج  اپنے کھوئے ہوئے تمام علاقے واپس آزاد کرالئے۔ ایرانی فورسز  کی ناکامی منظم اور غیر منظم  آپریشنل فورسز کے درمیان  ناہم آہنگی کی وجہ سے ہوئی جنہوں نےبلندیوں میں دشمن کے ٹھکانوں پر دو مخالف سمتوں سے حملہ کیا تھا۔

آپریشن فتح 5 میں 1200 سے زائد عراقی فوجی  ہلاک اور زخمی ہوئے اور تقریباً 300 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے علاوہ ایرانی فورسز نے متعدد توپیں اور مختلف قسم کے مارٹر،  متعدد ہلکے اور نیم بھاری ہتھیار