مقامات

ابو غریب دیہات

معصومه عابدینی
22 دورہ

ابو غریب  گاؤں صوبہ ایلام،  ضلع دشت عباس، موسیان کے حصے میں دہلران شہر کے نزدیک ہے جو اندیمشک سے دہلران جانے والی اصلی  شاہراہ پر سترہ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

یہ گاؤں میدانی علاقے میں ہے  اور اِس کے تمام شمالی حصوں سے اندیمشک-دہلران جانے والی مکمل شاہراہ اِسی وسیع و عریض میدانی علاقے پر مشتمل ہے۔ ابو غریب، ٹپوگرافی کے لحاظ سے ایک ایسے ایریے میں واقع ہے  جس کی اوسطاً نشیب ڈیڑھ سے دو فیصد تک ہے؛ اس وجہ سے گندم اور جو جیسی زرعی محصولات کی زراعت کے لئے بہت زرخیز ہے۔ اِس علاقے میں اوسطاً 260 ملی میٹر کے قریب بارش ہوتی ہے  اور یہ بارشیں زیادہ تر  سردیوں میں ہوتی ہیں۔ابوغریب میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ کم سے کم 6.8 ڈگری  سینٹی گریڈ رہتا ہے۔ ابوغریب کو پٹرولیم ذخائر کی موجودگی کی وجہ سے خاص اہمیت حاصل ہے۔ ابوغریب شیعہ آبادی ہے جہاں لوگوں کی اکثریت زراعت اور مویشی پالنے کے کام سے منسلک ہے یا محنت مزدوری کرتے ہیں۔ 1976ء میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق اس گاؤں کی آبادی 81 افراد پر مشتمل تھی لیکن 1996ء میں مردم اور مکانات شماری میں اس کی آبادی 200 افراد سے زیادہ بتائی گئی ہے۔ ابوغریب کے باسی فارسی اور عربی زبان میں بات چیت کرتے ہیں۔

ابوغریب کے شمال میں موجود میدانی علاقہ، دشت عباس کے نام سے مشہور ہے اوراِس کے جنوب میں تینہ کی پہاڑیاں ہیں جو سٹریٹیجک پہلو سے اور  ابوغریب کے علاقے پر برتری رکھنے کی وجہ سے جنگ کے زمانے  میں بہت زیادہ اہمیت  کی حامل تھیں۔آج دشت عباس کی آبادی  (ضلع دشت عباس کا مرکز )  اِس میدانی علاقے کے بالکل درمیان میں واقع ہے اور ابوغریب سے متصل ہے۔

مسلط کردہ جنگ کے آغاز کے ساتھ اور عراقی فورسز کے ابو غریب کے شمال مغربی عین خوش سیکٹروں میں، دشت عباس اور نادری پل جارح فورسز کے قبضے میں آ گئے۔ لیکن مارچ 1982ء میں فتح المبین آپریشن میں جو شوش اور اندیمشک شہروں کے مغرب میں مقبوضہ علاقوں میں انجام دیا گیا، مجاہدین نے یہ علاقے آزاد کروا لئے ۔ جنگ کے ابتدائی ایام کے نقشے سے پتہ چلتا ہے کہ ابو غریب، عین خوش اور تینہ کی پہاڑیاں ابتداء سے ہی مزاحمت کرنے کے باوجود جنگ کے چوتھے دن  ہی عراقی فوج کی دسویں ڈویژن کے قبضے میں چلے گئے ۔فتح المبین آپریشن سے پہلے،  ایرانی مجاہدین کے کئی جارحانہ حملوں نے دشت عباس کے جنوب اور فکہ سیکٹر میں جو ابوغریب کے نواحی  علاقے کے ساتھ ملتا جلتا تھا،  عراقی فوج کو  نقصان پہنچایا تھا۔ فتح المبین  آپریشن میں عین خوش اور دشت عباس سے ابو غریب تک سیکٹر، آپریشن کے چار  سیکٹروں میں سے ایک تھا کہ جو قدس کیمپ کے آپریشنل ایریے میں شمار ہوتا تھا  جس میں 41 ویں  ثار اللہ ؑ بریگیڈ، 14ویں امام حسینؑ بریگیڈ، ایلام آرمی، علی اکبرؑ  آزاد بٹالین اور 30ویں آرمرڈ بریگیڈ کی ایک بکتر بند بٹالین شامل تھیں۔آپریشن کے تیسرے مرحلے میں جس میں قدس کیمپ  کو ابو غریب اور اُس کے جنوب میں تینہ کی پہاڑیوں کو آزاد کروانے کی ذمہ داری تھی، 27 مارچ 1982ء  اِس علاقے کو آزاد کروانے میں کامیاب ہوئے۔ اِس کے بعد جنگ کے اختتام تک ابوغریب کو کسی سنجیدہ خطرے کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور مسلط کردہ جنگ کے خاتمے کے بعد، علاقے کے باسیوں اور رہنے والوں کے دوبارہ واپس آنے سے یہ علاقہ دوبارہ آباد ہو گیا۔[1]

 

 

 

 

[1] دفاع مقدس انسائیکلوپیڈیا  سے  اقتباس۔ جلد1۔ تہران۔دفاع مقدس انسائیکلوپیڈیا اورتعلیمی  تحقیقی سنٹر، 2010۔ صفحہ 284-285