آپریشنز

آپریشن فتح 6

معصومہ سجادیان
15 دورہ

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے 1987ء میں اربیل کے شمالی علاقے میں فتح 6 دراندازی  آپریشن کیا تھا جس کا مقصد صدام کی فوج کے مراکز اور تنصیبات کو تباہ کرنا تھا۔

1987ء میں، رمضان کیمپ نے عراقی سرزمین میں گہرائی تک آپریشنز کو منظم اور اجراء  کرکے  ایک نئی پوزیشن فراہم کر دی۔ صدام کی حکومت کے مخالف عراقی گروہوں کے ساتھ تعاون کو وسعت دینے کی کوشش کے نتیجے میں 14 اپریل 1987ء کو عراقی سرزمین کے اندر سلمانیہ کے شمال میں غیر منظم  فتح 5 آپریشن انجام دیا گیا۔ اس کے بعدآپریشن فتح 6 رمضان کیمپ کی کمان میں مالک اشتر بریگیڈ، 65 ویں ہجرت بریگیڈ، خصوصی شہادت بٹالین، عراقی کردستان ڈیموکریٹک پارٹی، حزب اللہ کردستان عراق  اور  عراقی حزب الدعوۃ  پر مشتمل فورسز نے انجام دیا۔

یہ آپریشن 17 جون 1987ء کی صبح عراق کے کرد نشین صوبے اربیل میں کیا گیا۔ سپاہ کی فورسز کے  حرکت کے آغاز سے اہداف تک پہنچنے کا عمل، مکمل حفاظت اور بغیر لڑائی یا گولی چلائے انجام پا گیا۔ آپریشن دو سیکٹروں میں کیا گیا۔ مالک اشتر بریگیڈ، کردستان ڈیموکریٹک پارٹی، حزب اللہ کردستان اور حزب الدعوۃ کے پہلے سیکٹر(کورت–سلیم خان سیکٹر) میں کورت، سلیم خان اور شیخان کی بلندیاں قبضے میں آگئیں اور عراقی فوج کی ایک بٹالین کو 70 فیصد تک تباہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ حزب ڈیموکریٹک کردستان اور خصوصی شہادت بٹالین کی فورسز نے دوسرے سیکٹر (مرگہ سور-دیانا سیکٹر) میں قلندر کی سٹریٹجک بلندیوں پر قبضہ کر لیا اور نقل و حمل کے لئے بنے خرند پل کو آگ لگادی اور مرگہ سور-دیانا روڈ بلاک کردیا۔ فورسز مرگہ سور شہر میں داخل ہوئیں اور شہر کی سڑکوں پر دو بدو لڑائی میں بعثی فورسز شہر کے مغرب کی طرف پیچھے ہٹ گئیں۔ رمضان کیمپ کی فورسز دس گھنٹوں بعد شہر پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئیں اور شہر کے تمام ٹھکانے سقوط کر گئے۔ صرف جیش کے دو سربراہوں کے گھروں  (وہ کرد جو عراقی حکومت کے ساتھ تھے) اور ایک چوکی نے مزاحمت کی۔ اِن تینوں مقامات پر قبضہ کرنے کی لڑائی صبح کی روشنی پھیلنے تک جاری رہی۔ اِس حملے میں فوجی اڈے، حکومتی عمارتیں اور پولیس کے مراکز اور انٹیلی جنس کے دفاتر پر قبضہ کر لیا گیا اور چھ  طویل فاصلے تک  نشانہ بنانے والی عراقی توپیں بھی تباہ کر دی گئیں۔ بیس عراقی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے اور سو افراد قیدی بنا لئے گئے۔

مرگہ سور شہر پر قبضے میں فورسزکی بہترین کارکردگی کی وجہ سے شہر میں لے جایا جانے والا کافی مقدار میں گولہ بارود استعمال نہیں ہو سکا۔

اگلے دن(18 جون) فورسز توپخانے کے سپورٹ فائر سے صوبہ اربیل کے عمومی علاقے میں واقع قصر ٹریننگ گیریژن کو تباہ کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔ عراقی فوج نے شہر کی طرف ایک بٹالین بھیجی لیکن  عراق مخالف گروہوں اور رمضان کیمپ کی کمان میں فورسز نے دیانا-مرگہ سور روڈ  پر گھات لگا کر حملہ کر دیا اور اِنہیں بھاری نقصان پہنچایا۔

اس کے علاوہ پیٹریاٹک یونین کردستان عراق کے پیشمرگہ(کرد مسلح گروہ)  نے صوبہ اربیل کے علاقے شقلاوہ حیران میں عراقی  120 ویں لائٹ بٹالین کی فورسز کے اڈےپر قبضہ کر لیا اور اس کے چھ فوجیوں کو گرفتار کر لیا۔ پیشمرگان کے اس حملے میں  پانچ کلاشنکوفیں، ایک آر پی جی 7 اور ایک کار غنیمت کے طور پر حاصل کر لی گئی۔

اِس آپریشن میں مجموعاً عراقی فوج کے آٹھ سو افراد ہلاک اور زخمی ہوئے جبکہ 130 سے زائد افراد گرفتار ہوئے۔ اِس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے 28 جون 1987ء کو  حلبچہ کے علاقے میں فتح 7 دراندازی کا آپریشن ہوا جس کا مقصد رمضان کیمپ کے زیر کمان فورسز کے ذریعے عراق کی فوجی اور اقتصادی تنصیبات کو تباہ کرنا تھا۔