آپریشنز

فتح 1 آپریشن

زهرا قاسمی
16 دورہ

آپریشن فتح 1 عراق کی طرف سے ایران کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے آغاز کے بعد عراق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے جنگجوؤں کا پہلا غیر منظم  آپریشن تھا۔ یہ آپریشن 1986ء میں کرکوک صوبے میں رمضان کیمپ اور پیٹریاٹک یونین کردستان عراق نے مشترکہ طور پرانجام دیا ۔

1986ء کی ابتداء میں، رمضان کیمپ کو شمالی عراق کے کرد علاقوں میں ایک محاذ کھولنے، عراق کی ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ تعاون بڑھانے اور پیٹریاٹک یونین عراقی کردستان کے رہنما جلال طالبانی کے ساتھ نیا تعاون شروع کرنے کی ذمہ داری گئی۔ اس فیصلے اور اٹھائے گئے اقدامات کے بعد فتح کی کارروائیوں کا  سلسلہ ڈیزائن کیا گیا۔ پہلی غیر منظم کارروائی عراقی سرزمین میں 150 کلومیٹر اندر جا کر انجام دی گئی جسے فتح 1 کہا جاتا ہے جس کا مقصد کرکوک کے تیل کی تنصیبات اور فوجی، جاسوسی اڈوں پر حملہ کرنا اور عراقی تیل کی برآمد میں خلل ڈالنا تھا۔

آپریشن فتح 1  اسلامی جمہوریہ   ایران کے حکام کی جانب سے جلال طالبانی اور اُن کے گروپ پر اعتماد کا اظہار، تعلقات قائم کرنے اور مشترکہ طور پر فعالیت انجام دینے کا نقطہ  آغاز شمار ہوتا  تھا۔

رمضان کیمپ  کو آپریشن آرڈر کے ابلاغ کے بعد ، عراق کے صوبہ سلیمانیہ میں یاغسمر کے علاقے میں رمضان کیمپ کے ذیلی اڈ ے بنام رمضان فرنٹ بیس، رمضان کیمپ کی کمانڈ اور کنٹرول کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ مطلوبہ ہتھیار، گولہ بارود اور جنگی آلات کو عراقی سرزمین میں منتقل کریں۔ یہ فوجی سازوسامان جلال طالبانی، پیٹریاٹک یونین کردستان  عراق کے رہنماؤں اور رمضان کیمپ کے کمانڈر کے درمیان ایک معاہدے کی بنیاد پر عراق منتقل کیا گیا تھا۔

آپریشنل فورسز میں سپیشل گارڈز فورسز کی دو بٹالین، سپاہ پاسداران  کی ایک سازوسامان بٹالین اور  پیٹریاٹک یونین کردستان عراق کی فورسز  کی دو بٹالین شامل تھیں، جو عراق کے صوبہ سلیمانیہ سے گزرنے کے بعد آپریشنل علاقے میں مقیم ہو گئیں۔ اس آپریشن میں پہلی بار ایک راوی (واقعات لکھنے والا)  کو آپریشنل فورسز کے ساتھ بھیجا گیا۔ عراق کی آٹھویں ڈویژن  کے تین بریگیڈ،  ایران کی آپریشنل فورسز کے مدمقا بل تھے۔

آپریشن 11 اکتوبر 1986ء کو صبح 1:30 بجے یا زینب کوڈ اور پہلے سیکٹر جبل بر اور جمبور پر  120 ایم ایم مارٹر، 106 ایم ایم گن، اور 107 ایم ایم منی کیتوشا (Small Katyusha rocket launcher)  سے گولہ باری  اور فائرنگ کے ذریعے شروع کیا گیا۔ چند گھنٹوں بعد دوسرے سیکٹر ، سقزلی اور دارامان میں آپریشن شروع ہو گیا۔ تیسرے سیکٹر کانی دملان میں تھوڑی تاخیر سے اور باباگرگر تیل کی تنصیبات پر گولہ باری اور حملے آغاز ہوا۔ ان حملوں اور وسیع پیمانے پر  آتشزدگی کے بعد علاقے کوگہرے دھوئیں نے گھیر لیا۔ عراقی فورسز نے اِسے فضائی حملہ سمجھتے ہوئے فضائی دفاعی ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کر دی۔ دو عراقی طیارے بھی اس علاقے میں آئے جن میں سے ایک منی  کیتوشا کے گولے سے تباہ ہو گیا۔ چند  ہیلی کاپٹروں نے بھی کئی مقامات پر  راکٹوں سے  بے ترتیب انداز میں حملہ کیا ۔ ان میں سے کم از کم تین ہیلی کاپٹر  تباہ ہو گئے۔

اس کارروائی میں عراق کے شمالی صوبوں کو ایندھن کی ضرورت پوری کرنے  اور ترکی کے تیل کے پائپوں کے ذریعے یورپی ممالک کو تیل برآمد کرنے والی کرکوک ریفائنری کی تنصیبات کو تباہ کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ شور آوا تیل اور گیس کی تنصیبات، تیل کی تنصیبات کا  آپریٹنگ یونٹ نمبر 1، کرکوک الیکٹرک تھرمل پاور پلانٹ جو صنعتی علاقوں اور کرکوک شہر کو بجلی فراہم کرتا تھا، زمین سے فضا میں مار کرنے والے تین میزائلوں کے لانچنگ پیڈ،  ضد انقلاب فورسز اور مجاہدین خلق (منافقین)  کی پناہ گاہ ، جمبور تیل اور گیس کی تنصیبات، گیس کی ابتدائی ریفائن کرنے کی تنصیبات، جبلبر تیل اور گیس جدا کرنے کی تنصیبات، دارامان گیریژن، دوملان پہاڑیوں کے اڈے، سقزلی میں عراقی الیکٹرانک ایویز ڈراپنگ اور جیمنگ سینٹر، عراقی سیکورٹی آرگنائزیشن کا  ٹیلی ویژن اسٹیشن اور کرکوک مائکروویو  اور ٹیلی ویژن ٹاور، اور بی بایکورہ  ریلوے اسٹیشن جو تیل اور ایندھن کی مصنوعات کی نقل و حمل کے لئے ذمہ دار تھا، سب تباہ ہو گئے۔ آٹھویں ڈویژن کے کیمپ اور  عراقی فوج کے  کیمپ1 پر حملے اور فائرنگ سے ان کو بھاری نقصان پہنچا اور عراقی فوج کے متعدد کمانڈر ہلاک اور زخمی ہوئے۔ اِسی طرح کرکوک ہوائی اڈے کو  بھی بند کر دیا گیا۔

آپریشن صبح 4 بجے تک جاری رہا اور اس کے بعد فورسز  نے سلیمانیہ-کرکوک سڑک عبور کی اور امن گاؤں کی جانب بڑھے۔ عراقی حکومت کے فوجی اعلان نمبر 2396 میں، جو آپریشن کے دن شائع ہوا تھا، اس آپریشن کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

آپریشن کے اگلے دن، دوپہر 1:10 منٹ پر، عراقی طیاروں نے سورقاشان  گاؤں پر بمباری کی۔ اسی دن عراق کے وزیر اطلاعات لطیف جاسم نے اعلان کیا کہ عراق مخالف   کردوں نے ایرانی فورسز کے ساتھ مل کر آپریشن کیا ہے۔

1991ء میں جمال شورجہ کی تحریر اور ہدایت کردہ، آپریشن فتح 1 کے واقعات پر مبنی  فلم کرکوک آپریشن بنائی گئی۔