آپریشنز
آپریشن نصر 10
زینب احمدی
14 دورہ
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج نے عراق کے علاقے زبیدات میں 1987ء میں آپریشن نصر 10 کیا۔
آپریشن نصر 10، 21 ویں حمزہ ڈویژن کی پہلی اور تیسری بریگیڈ کے تعاون اور 16ویں قزوین بکتر بند فورسز کی مدد سے 19 دسمبر کو رات گیارہ بجے شروع ہوا۔
یہ آپریشن زبیدات کے علاقے میں تعینات دشمن کے یونٹوں کو تباہ کرنے کے لیے کیا گیا تھا اور جمہوری اسلامی ایران کی فورسز نے اس علاقے میں واقع 127، 133 اور 151 چوٹیوں میں عراقی مورچوں اور خندقوں پر حملہ کیا۔
حمزہ ڈویژن کی تیسری بریگیڈ عنبر نہر کے سیکٹر میں 151 اور 133 کی چوٹیوں کو آزاد کرانے میں کامیاب ہو گئی۔ لیکن پہلی بریگیڈ رکاوٹوں اور بارودی سرنگوں میں رکنے کی وجہ سے 127 کی چوٹی کو آزاد نہیں کروا سکی۔ اِن حملوں کے بعد دشمن کی فورسز نے 133 اور 151 چوٹیوں اور ایرانی فوج کے یونٹوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اور پیادہ دستوں کے ہمراہ ایک بکتر بند بٹالین کا استعمال کرتے ہوئے جوابی حملہ کیا جس میں چند گھنٹوں کی لڑائی کے بعد وہ ایرانی فورسز کو پسپا کرنے اور دونوں آزاد کرائی گئی چوٹیوں پر دوبارہ قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
اپنی جانب سے کاروائی اور دشمن کے جوابی حملے میں 703 ویں بریگیڈ کے متعدد افراد، مخلوط فورسز کے 60 افراد اورعراقی فوج کی 29 ویں انفنٹری ڈویژن کے 90 افراد ہلاک اور زخمی ہوئے جبکہ 9 افراد کو قید کر لیا گیا۔
20 دسمبر 1987ء کو ایرانی فوج کے زمینی دستوں نے ایک بار پھر زبیدات کے سیکٹر میں عراقی فوج کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ اس حملے میں دشمن فورسز کے انیس افراد کو پکڑ لیا گیا اور فوج کے پندرہ افراد عراقی قید میں چلے گئے۔ اس آپریشن کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے فوج کی زمینی فورسز کے کمانڈر کرنل حسین حسنی سعدی اور ان کے نائب کرنل اصغر جمالی آپریشنل ایریا میں موجود تھے۔ عراقی فوج کے حملوں کے باوجود قبضے میں لیے گئے کچھ مقامات ایرانی فوج کے ہاتھ میں ہی رہے۔
21 دسمبر 1987ء کو زبیدات کے علاقے میں آپریشن نصر 10 کے تسلسل میں ایرانی فورسز نے دریائے دویرج کے مغرب میں دشمن کے ٹھکانوں پر حملہ کر کے اس کے کچھ حصے پر قبضہ کر لیا۔ اس حملے میں عراقی فورسز کے متعدد افراد پکڑے گئے۔ یہ حملہ خط پر تعینات یونٹوں کی مدد اور ایک بریگیڈ کے ساتھ تاکہ دریائے دویرج کی پشت پر اُسے تعینات کیا جا سکے، 77ویں خراسان ڈویژن نے ایک کمانڈو بٹالین کے ذریعے کیا اور مطلوبہ اہداف حاصل کرلئے۔لیکن عراقیوں نے اپنی فورسزکو اکٹھا کیا اور توپ خانے کی مدد سے رات گیارہ بجے فوجی دستوں کو دو سیکٹروں میں گھیر لیا اور ایرانی فورسز 77ویں ڈویژن کی ایک بریگیڈ کے وارد عمل نہ ہونے اور دشمن کے شدید حملے کی وجہ سے مجبوراً اپنی پہلی والی پوزیشنوں پر لوٹ گئیں۔
22 دسمبر کو ایرانی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے زبیدات کے عمومی علاقے میں، العمارہ کے آپریشنل علاقے میں عراقی فوج کے بیس پر شدید بمباری کی۔
آپریشن نصر 10 میں 32ویں عراقی ڈویژن کی 86ویں بریگیڈ کے تقریباً 500 فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ میں عراقی نمائندے نے اس آپریشن کے بارے میں کہا کہ ایرانی فوج نے زبیدات کے علاقے میں عراقی سرزمین پر ایک نیا حملہ کیا ہے اور سلامتی کونسل کے لیے ضروری سمجھا کہ وہ ایران کے خلاف فوری پابندیاں عائد کرے۔
اس آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے بی بی سی ریڈیو نے 21 دسمبر کو کہا: ’محاذ کے جنوبی حصے جہاں اس وقت جنگ جاری ہے، فرنٹ لائن محاذ کا حساس ترین حصہ ہے اور اِس حصے میں جو کچھ بھی ہوتا ہے، خلیج فارس کے عرب ممالک کو بہت زیادہ تشویش میں مبتلا کر دیتا ہے۔۔۔کہا جا رہا ہے کہ ایران موسم سرما میں حملے کی تیاری کر رہا ہے اور اس حملے کا ہدف ایک بار پھر عراق کا دوسرا بڑا شہر بصرہ ہو گا۔